- فتوی نمبر: 7-333
- تاریخ: 19 اگست 2015
- عنوانات: عبادات > نماز > جمعہ کی نماز کا بیان
استفتاء
میں ایک پرائیویٹ کمپنی کے آفس میں کام کر رہا ہوں، جو دو منزلہ عمارت ہے۔ دوسری منزل پر ہم نے نماز کے لیے ایک کمرہ مختص کیا ہے، جس میں ہم جماعت کے ساتھ ظہر، عصر، مغرب اور بعض اوقات عشاء کی نماز بھی ادا کرتے ہیں۔ ہماری کمپنی کے مالک چاہتے ہیں کہ ہم نماز جمعہ بھی آفس میں ہی ادا کریں، اس کے لیے آپ سے پوچھنا یہ ہے کہ آیا ہم اپنے آفس میں نماز جمعہ کروا سکتے ہیں یا نہیں؟ اگر نہیں تو کیوں؟ اور اگر کروا سکتے ہیں تو اس کے لیے کن شرائط کو پورا کرنا پڑے گا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں آپ کے لیے اپنے آفس میں جمعہ کروانا درست نہیں۔ اس کی دو وجہیں ہیں:
جمعہ کے صحیح ہونے کے لیے منجملہ دیگر شرائط کے ایک شرط یہ بھی ہے کہ جس جگہ جمعہ ادا کیا جائے وہاں ہر کسی کو جمعہ ادا کرنے کے لیے آنے کی اجازت ہو۔ اس شرط کو فقہائے کرام “اذن عام” سے تعبیر کرتے ہیں۔ البتہ اس میں کچھ تفصیل ہے، جو مندرجہ ذیل ہے:
1۔ اگر کسی شہر میں جمعہ کی اجازت حاکم کی طرف سے صرف ایک جگہ پڑھنے کی ہو تو جمعہ کی صحت کے لیے ضروری ہے کہ ہر وہ شخص جس پر جمعہ فرض ہے اس کو وہاں آکر جمعہ پڑھنے کی عام اجازت ہو ایسی عام اجازت کے بغیر جمعہ صحیح نہیں ہوگا۔
2۔ اسی طرح اگر کسی کاکوئی انفرادی گھر، محل یا دکان یا آفس ہو تو اس میں بھی جمعہ پڑھنا اس وقت تک جائز نہ ہوگا جب تک اس گھر محل، دکان یا آفس میں عام لوگوں کو آنے کی اجازت نہ دیدی گئی ہو، اور اس جگہ پر جمعہ کے ہونے کا اور عام اجازت کا باہر کے لوگوں کو علم بھی ہو خواہ شہر میں دوسری جگہ بھی جمعہ ہوتا ہو۔
3۔ اگر کوئی آبادی ایسی ہے جس میں معتد بہ لوگ رہتے ہیں اور وہ شہر کے اندر بھی ہے لیکن دفاعی، انتظامی یا حفاظتی وجوہ سے اس آبادی میں ہر شخص کو آنے کی اجازت نہیں بلکہ وہاں کا داخلہ ان وجوہ کی بناء پر کچھ خاص قواعد کا پابند ہے تو اس آبادی کے کسی حصے میں ایسی جگہ جمعہ پڑھنا جائز ہے جہاں اس آبادی کے افراد کو آکر جمعہ پڑھنے کی اجازت ہو مثلاً بڑی جیل، فوجی چھاؤنی، بڑی فیکٹریاں ایسے بڑے ائرپورٹ جو شہر کے اندر ہوں اور ان میں سینکڑوں لوگ ہر وقت موجود ہوں لیکن ان میں داخلہ کی اجازت مخصوص قواعد کی پابند ہو تو ان تمام جگہوں پر جمعہ جائز ہوگا، بشرطیکہ وہ شہر میں واقع ہو اور بڑی فیکٹری ائرپورٹ یا ریلوے اسٹیشن کے تمام افراد کو نماز کی جگہ آکر نماز جمعہ پڑھنے کی کھلی اجازت ہو۔ اذن عام کی یہ تفصیل مولانا مفتی تقی عثمانی مدظلہ نے اپنے فقہی مقالات جلد چہارم ص 38 پر ذکر فرمائی ہے۔
اس تفصیل کی روشنی میں سوال میں ذکر کردہ آفس کی نوعیت انفرادی گھر، محل یا دکان کی سی ہے۔ کیونکہ اس آفس میں سینکڑوں لوگ ہر وقت موجود رہتے ہوں ایسا نہیں ہے۔ لہذا اگر اس آفس میں محلے کے دیگر لوگوں کو جمعہ کے لیے آنے کی اجازت ہی نہیں، یا اجازت تو ہے، لیکن باہر کے لوگوں کو اس جگہ جمعہ ہونے اور اندر آنے کی اجازت کا علم ہی نہیں، تو اس میں جمعہ قائم کرنا درست ہی نہیں۔
اور اگر اس آفس میں مندرجہ بالا تفصیل کے مطابق اذن عام پائی بھی جائے یعنی باہر کے لوگوں کو یہ پتہ ہو کہ یہاں جمعہ ہوتا ہے، اور انہیں یہ بھی پتہ ہو کہ ہمیں یہاں جمعہ پڑھنے کی اجازت ہے، تو پھر بھی مسجد کو چھوڑ کر آفس میں جمعہ پڑھنے کا مستقل معمول بنا لینا مکروہ ہے۔ چنانچہ فتاویٰ شامی میں ہے:
و السابع: الإذن العام من الإمام …. فلو دخل أمير حصناً أو قصره و أغلق بابه و صلی بأصحابه لم تنعقد و لو فتحه و أذن للناس بالدخول جاز و كره. قوله (و أذن للناس الخ) مفاده اشتراط علمهم بذلك. قوله (و كره) لأنه لم يقض حق المسجد الجامع. (3/ 30)
© Copyright 2024, All Rights Reserved