- فتوی نمبر: 33-168
- تاریخ: 27 مئی 2025
- عنوانات: مالی معاملات > اجارہ و کرایہ داری > کمیشن کے احکام
استفتاء
میں لوگوں کے پیسے ٹرانسفر یا کیش کرتا ہوں تو اس پر میں گاہک سے کمیشن وصول کرتا ہوں یہی میرا پیشہ ہے اور اس کے لیے میں نے بینک اکاؤنٹ بنائے ہیں اور فائلر ہونے کی صورت میں سالانہ ٹیکس بھی جمع کرتا ہوں اور اس کام کے لیے انٹرنیٹ کنکشن بھی لگایا ہے جس کا ماہانہ بل بھی بھرنا ہوتا ہے اور کبھی کبھار بینک بھی جانا ہوتا ہے اور وقت بھی دینا ہوتا ہے لیکن مجھے سوائے کمیشن لینے کے منافع نہیں ملتا تو کیا یہ کام جائز ہے؟ اور اس کے لیے بڑا موبائل بھی رکھنا ضروری ہوتا ہے۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ یہ کمیشن لینا کیسا ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں آپ کے لیے کمیشن لینا جائز ہے ۔
توجیہ: مذکورہ صورت میں آپ کسٹمر کو ایک سہولت فراہم کر رہے ہیں اور سہولت فراہم کرنے پر اجرت لینا جائز ہے۔
شامی (4/305) میں ہے:
والاجرة إنما تكون فى مقابلة العمل.
المبسوط للسرخسی (16/38) میں ہے:
والمعتبر فى الاجارة عرف الناس.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved