• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

پہلے خطبہ میں ہاتھ باندھ کر اور دوسرے خطبے میں ہاتھ چھوڑ کر بیٹھنا، دو خطبوں درمیان ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا

  • فتوی نمبر: 5-61
  • تاریخ: 21 مئی 2012

استفتاء

خطبہ جمعہ میں جو بیٹھنے کا مخصوص انداز ہے کہ پہلے خطبہ میں ہاتھ باندھے جاتے ہیں اور دوسرے خطبہ میں ہاتھ زانو پر رکھے جاتے اور خطبہ میں وقفہ کے دوران ہاتھ اٹھا کر دعا بھی مانگی جاتی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ مقتدیوں کو پہلے خطبہ میں ہاتھ باندھ کر اور دوسرے خطبہ میں ہاتھ چھوڑ کر بیٹھنا بے اصل اور بدعت ہے دونوں خطبوں کے دوران حالت تشہد میں بیٹھنا مستحب ہے۔ دونوں خطبون میں ہاتھ زانوں پر ہی رکھے ایسا صرف مستحب ہے۔ ویسے جس طرح چاہے بیٹھ سکتا ہے۔

إذا شهد الرجل عند الخطبة إن شاء جلس محتبياً أو متربعاً أو كما تيسر لأنه ليس لصلاة عملا و حقيقتاً كذا في المضمرات ( إلى أن قال ) و يستحب أن يقعد فيها كما يقعد في الصلاة كذا في المعراج الدراية . ( عالمگیری: 1/ 148 )

2۔  دونوں خطبوں کے درمیان میں بیٹھنے کی حالت میں امام کو یا مقتدی کو ہاتھ اٹھا کر اور زبان ہلا کر دعا مانگنا مکروہ تحریمی ہے۔ اگر صرف دل دل میں میں دعا مانگی جائے تو جائز ہے۔ بشرطیکہ زبان سے کچھ نہ کہنے نہ آہستہ نہ زور سے۔

و لا يجوز للقوم رفع اليدين و لا تأمين باللسان جهراً. رد المحتار: 2/ 158

(إلى ان قال ) و اقتصر في الجوهرة على الأخير حيث قال و لم ينطق به لأنه تدرك في غير هذا الحال و السماع يفوت ( إلى أن قال ) فيه ساعة ل يوافقها عبد مسلم  و هو قائم يصلي يسأل الله تعالى شيئاً إلا أعطاه إياه و في هذه الساعة أقوال أصحها أنه فيما بين أن يجلس الإمام على المنبر إلى أن يقض الصلاة قال في المعراج فيسن الدعاء بقلبه لا بلسانه لأنه مأمور بالسكوت. ( شامي: 3/ 48 )

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved