• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

پیسے محفوظ رکھنے کی غرض سے خریدے گئے مکان میں زکوٰة نہیں

استفتاء

میرے پاس ایک عدد پلاٹ موجودتھا گھریلو جھگڑوں کی وجہ سے مجبوراً بیچنا پڑااورالحمدللہ اس پراپرٹی کا اللہ نے اکیلا  مجھے مالک بنایا تھا۔ آخر پلاٹ کی رقم محفوظ کرنے کے لیے کہ یہ خرچ نہ ہو میں نے 8 نومبر 2007ء کوایک بنی بنائی کوٹھی خریدی ۔دور اس لیے خریدی تاکہ کوئی مجھے اس پراپرٹی کے سلسلے میں تنگ نہ کرے اور جھگڑوں کی وجہ سے اپنےرشتہ داروں سے چھپا کر رکھی۔اوراس میں   08۔2۔5 کوکرائے دار آباد کیے اور جب جھگڑا ختم ہوگا  تب دیکھا جائے گا  کرائے دار اس میں ابھی بھی آباد ہیں اس کرائے کی مدد میں جو رقم جو سونا خریدا گیا الحمدللہ  زکوٰة دی گئی۔ذہن اب یہ بنا کہ آٹھ ماہ سے  اگر اچھی رقم ملی  تو بیچ کرایک گھر اور  جس میں رہائش ہے بیچ کر  مزید پیسے ڈال کر کوئی  اچھی رہائش  اختیار کی جائے۔ اور جوباقی رقم بچے گی اس کو گولڈ(سونے کے) کےکام  میں لگاؤں گا لیکن بیچنے کی زیادہ کوشش اس لیے نہیں کررہے کہ ایک تو پراپرٹی ڈاؤن ہے دوسرے کرایہ کی طرف  سے مطمئن ہے کہ مناسب کرایہ آرہا ہے ۔

اب آپ دین کی روشنی  میں فرمائی   آیا مجھ پر زکوٰة لگتی ہے کہ نہیں لگتی ہے؟  تو کتنے  عرصے کی یعنی مذکورہ مکان  کی زکوٰة ادا کرنی پڑی گی یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ مکان  میں زکوٰ واجب نہیں۔

لايبقی للتجارة ما)…(اشتراه لها فنوی) ….(خدمتة ثم) مانواه للخدمة (لايصير للتجارة) وإن نواه لها مالم  يبعه بجنس مافيه الزكوٰة. (شامی:ص228ج3) فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved