- فتوی نمبر: 21-158
- تاریخ: 20 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > قرض و ادھار
استفتاء
ایک شخص دبئی میں رہتا تھا اس نے سعودیہ میں رہنے والے ایک دوست سے 1000 درہم (دبئی کی کرنسی میں) قرض مانگا چنانچہ اس دوست نے ایک ہزار درہم دبئی والے شخص کو دے دیے اور یہ طے ہوا کہ دو سال بعد قرض ادا کیا جائے گاپھر دبئی والا شخص مسقط چلا گیا ،جس وقت قرض دیا گیا تھا اس وقت ہزار درہم مسقطی 40 ریال بنتے تھے،اب دو سال بعد چالیس سے زیادہ بنتے ہیں تو اب کس حساب سے قرض واپس ادا کرے گا؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
قرض کے بارے میں اصول یہ ہے کہ جس شکل میں قرض لینے والے نے قرض لیا ہو اسی شکل میں اس کے ذمے قرض کی ادائیگی واجب ہوتی ہے لہذا اب اصلا تو قرض لینے والے شخص کے ذمہ ایک ہزار درہم ہی واپس کرناہیں البتہ باہمی رضامندی سے قرض لینے والا مسقطی ریال کی شکل میں ادائیگی کرنا چاہے تو آپس میں جتنے چاہیں مسقطی ریال طے کر سکتےہیں البتہ جس مجلس میں یہ معاملہ طےہوا اسی مجلس میں مسقطی ریال دوسرے شخص کو دینا لازم ہوگا۔
درمختار (7/411)میں ہے:
فجاز شراء المستقرض ولو قائما من المقرض بدراهم مقبوضة فلوتفرقا قبل قبضهابطل لانه افتراق عن دين
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved