- فتوی نمبر: 22-179
- تاریخ: 10 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > قرض و ادھار
استفتاء
ہم چھ بھائی ہیں اورہمارے والد صاحب نے تین بھائیوں سے ان کی بیگمات کاحق مہر کازیور لے کرسواچار مرلے کے مکان کی تعمیرپرلگایا اوربھائیوں سے کہا کہ میں تمہیں یہ زیور بنواکردوں گا ۔اب جب کہ ہمارے والد صاحب فوت ہوچکے ہیں اوراپنی زندگی میں وہ بھائیوں کو زیور بنواکرنہیں دے سکے۔سواچارمرلے کامکان والد صاحب کے نام پر ہے ۔
اب ہم اس مکان کو دوبہنوں اورچھ بھائیوں اوروالدہ میں وراثتی تقسیم کرنا چاہتے ہیں ۔ایک بھائی پہلے سے اپنے ذاتی مکان میں رہتا ہے جبکہ ایک بھائی کو باہمی رضامندی کےتحت والد صاحب کا ایک دوسرا دومرلے کامکان وراثتی حصے کےطور پر دے دیا ۔اس بھائی کازیور سوا چارمرلے کےمکان کی تعمیرمیں استعمال ہوا تھا۔دوبھائی جن سے زیور لیاگیا وہ اس سواچار مرلے کے مکان میں رہتے ہیں ۔
سوال :کیا ہمیں سواچار مرلے کے مکان کو بیچ کر پہلے ان بھائیوں کازیور بنواکردیناہوگا اورپھرباقی کی رقم وراثتی تقسیم ہوگی؟
محمدعرفان
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
والدصاحب نے چونکہ زیور یا سونا بطور قرض لیاتھا اس لیےاسی معیارکا اب زیوربنواکردینا(یا اس معیار کاسونا دینا)دیگر ورثاء کی ذمہ داری ہے ۔اوراگرباہمی رضامندی سے چاہیں تو اس زیور کی قیمت بھی دے سکتے ہیں اورقیمت دینے کی صورت میں باہمی رضامندی سے کوئی بھی قیمت طے کی جاسکتی ہے ،البتہ اس صورت میں جس مجلس میں یہ معاملہ طے ہوا اسی مجلس میں کل قیمت پر ان بھائیوں کاقبضہ ضروری ہو گا۔اس کےبعد باقی وراثت باہم تقسیم ہوگی ۔
قال الطحاوي في مختصراختلاف العلماء قال ابو حنيفة واصحابه والشافعي لايجوز قرض الحلي کالاواني ونحوها وقال مالک اذاکانت له صناعة معروفة جاز قرضه فاذا اعاره کانت عاريته قرضا
الدرالمختار(7-411)میں ہے:
فجاز شراء المستقرض ولو قائما من المقرض بدراهم مقبوضة فلوتفرقاقبل قبضهابطل لانه افتراق عن دين
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved