• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

”قسم کھاتاہو ں “الفاظ سے قسم اوراس کاکفارہ

استفتاء

کلمہ طیبہ پڑھا ہے اور اپنی والدہ ،بیوی اور بچوں کے سر پر ہاتھ رکھا اور کہا کہ قسم کھاتا ہوں کہ میں اس گھر میں نہیں رہوں گا اور پھر وہیں پر ہی رہائش اختیار کیئےرکھی اور 15 دن کے بعد اسی گھر میں قسم اٹھانے والے کا بیٹا  بھی فوت ہوگیا،اب وہ قسم کے کفارےمیں کیا کرے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں قسم    کے کفارے میں دس مسکینوں (مستحق زکوۃ لوگوں )  کو دو وقت پیٹ بھر کرکھانا کھلادے یا فی مسکین پونے دو کلو گندم یا اسکی قیمت دیدے یا دس مسکینوں کو ایک ایک سوٹ بنادےاگران کاموں  کی وسعت نہ ہو ،تو تین روزےمسلسل  رکھے ۔

الدر المختار (3/ 716)میں ہے:۔

( و ) القسم أيضا بقوله ( أقسم أو أحلف أو أعزم أو أشهد )

البحر الرائق (4/ 307) میں ہے:۔

أقسم أو أحلف أو أشهد وإن لم يقل بالله فلأن هذه الألفاظ مستعملة في الحلف.

فتاوى الہندیہ(2/53)میں ہے:۔

أو قال أحلف أو أحلف بالله أو أقسم أو أقسم بالله يكون يمينا.

مسائل بہشتی زیور(2/157)میں ہے:۔

مسئلہ: اگر خدا کا نام نہیں لیا فقط اتنا کہہ دیا میں قسم کھاتا ہوں کہ فلاں کام نہ کروں گا تو قسم ہوگئی۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved