• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

قضاء نمازوں کاحساب کب سے لگائیں ؟سات سال سے یا بالغ ہونے کےبعد سے؟

استفتاء

اگرانسان کی کچھ نمازیں قضاہوگئی ہوں پھروہ سچے دل سے توبہ کرے اوراپنی قضانمازوں کوبھی پڑھنا شروع کردے تو اب سوال یہ ہے کہ اس کاحساب لگانا ہوگا کہ کتنے عرصے کی نمازیں رہتیں ہیں تو اب کہاں سے حساب لگانا شروع کرے سات  سال کی عمر سے یا دس سال کی عمر سے کیونکہ سات سال کی عمر میں نماز فرض ہوتی ہے اور دس سال کی عمر میں اگر نہ پڑھے تو زبردستی پڑھانی چاہیے تو اب قضانمازوں کا حساب سات سال کی عمر سے لگائیں یا دس سال کی عمر سے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگربلوغت کی عمر یادہوتو اس وقت سے قضانمازوں کاحساب لگائیں ورنہ چاند کےلحاظ سے جب پندرہ سال عمر ہوگئی ہو اس وقت سے حساب لگائیں ۔سات سال کی عمر میں نماز کا کہنا اور دس سال کی عمر میں نماز نہ پڑھنے پر مارنا اس وجہ سے نہیں کہ اس عمر میں نماز فرض ہوجاتی ہے بلکہ اس وجہ سے ہے تاکہ بالغ ہونے تک نماز کی عادت ہوچکی ہو تاکہ بالغ ہونے پر ایک دم سے نماز پڑھنے میں مشقت نہ ہو

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved