- فتوی نمبر: 1-47
- تاریخ: 12 مئی 2005
- عنوانات: مالی معاملات > خرید و فروخت > قسطوں پر خرید و فروخت
استفتاء
اگر کوئی آدمی نقد چیزیں لیکر قسطوں پر اسے آگے بیچتا ہو تو یہ جائز ہے یا نہیں؟ اور قسطوں کی بھی آجکل کئی قسمیں ہیں
1۔ قسطوں پر دینے سے پہلے کئی لوگ یہ طے کرتے ہیں کہ اگر قسطوں کی ادائیگی میں دیر ہوئی تو قیمت بڑھ جائے گی۔
2۔ اگر قسطوں کی ادائیگی جلدی کی تو قیمت کم ہو جائے گی ۔
3۔ وقت مقررہ میں قسطیں ادا کی جائیں یا کچھ دیر ہو جائے تو قیمت وہی رہے گی جو پہلے طے کر لی گئی تھی ۔
4۔ اور اس کے علاوہ اگر خریدنے والا قسطیں ادا نہ کرے تو بائع اپنی چیز چھین لیتا ہے تو چیز چھیننا جائز ہے یا نہیں ؟اور اگر جائز ہے تو اس کا طریقہ کیا ہونا چاہیے ۔کیا اس کے پیسے جو وہ قسطوں میں دے چکا ہے اسے کرایہ سمجھ کر بائع رکھ لے ۔یا اس کی سابقہ ادا کی ہوئی قسطیں واپس کر دے ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
واضح رہے کہ صورت مسئلہ میں قسطوں پر خرید و فروخت کی نمبر۱ اور نمبر ۲ صورت ناجائز ہے ۔اور صورت نمبر ۳ جائز ہے ۔ نیز نمبر ۴ کے تحت مندرجہ طریقہ بھی غلط ہے ۔البتہ جواز کی صورت یہ ہے کہ اگر خریدار قسطیں ادا نہ کرے تو بائع خریدار کی چیز واپس لیکر مارکیٹ ریٹ پر فروخت کرکے اپنی قیمت وصول کر لے اور اگر کچھ باقی بچے تو خریدار کو واپس کر دے ۔اور یہ بات معاملہ کرتے وقت طے بھی کر لے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved