- فتوی نمبر: 33-332
- تاریخ: 23 جولائی 2025
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
میں ایک ریزن آرٹسٹ ہوں۔ ریزن آرٹ ایک ایسا فن ہے جس میں اپوکسی ریزن(epoxy resin) نامی ایک پلاسٹک کو پگھلا کر حاصل کیے گئے مائع کو استعمال کر کے مختلف چیزیں بنائی جاتی ہیں یہ پلاسٹک بلکل شفاف ہوتا ہے اور جم کر شیشے کی طرح لگتا ہے۔ لوگ مجھے اپنا خون نکال کر دیتے ہیں اور اس سے ریزن کی بالیاں یا چھلے بنانے کا کہتے ہیں۔ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ مذکورہ صورت میں انسانی خون استعمال کرنا جائز ہے یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں انسانی خون کا استعمال جائز نہیں۔
توجیہ: انسانی خون نجاست غلیظہ ہے اور بلا ضرورت نجاست میں اپنے آپ کو ملوث کرنا جائز نہیں اور مذکورہ صورت ضرورت کی نہیں لہٰذا مذکورہ صورت میں انسانی خون استعمال کرنا جائز نہیں۔ نیز خون انسان کا ایک جزء ہے اور انسان کے جزء کو بلا ضرورت استعمال میں لانا جائز نہیں اور مذکورہ صورت ضرورت کی نہیں لہٰذا مذکورہ صورت میں انسانی جزء(خون) کا استعمال جائز نہیں۔
ہندیہ (1/51) میں ہے:
وكذلك الخمر والدم المسفوح ولحم الميتة وبول ما لا يؤكل والروث وأخثاء البقر والعذرة ونجو الكلب وخرء الدجاج والبط والإوز نجس نجاسة غليظة.
بدائع الصنائع (1/21) میں ہے:
وأما كيفية الاستنجاء فينبغي أن يرخي نفسه إرخاء تكميلا للتطهير، وينبغي أن يبتدئ بأصبع، ثم بأصبعين ثم بثلاث أصابع؛ لأن الضرورة تندفع به، ولا يجوز تنجيس الطاهر من غير ضرورة.
فتح القدیر (6/391) میں ہے:
(لا يجوز بيع شعر الانسان) مع قولنا بطهارته (والانتفاع به لأن الآدمى مكرم غير مبتذل فلا يجوز أن يكون شيء من أجزائه مهانا و مبتذلا) وفي بيعه إهانة وكذا في امتهانه بالانتفاع
ہدایہ (1/40) میں ہے:
و حرمة الانتفاع بأجزاء الآدمى لكرامته
بہشتی زیور مدلل (ص:639) میں ہے:
حکم استعمال داخلی اور خارجی کا یہ ہے کہ جو چیز نجس العین ہے یعنی خود ناپاک ہے جیسے پیشاب، پاخانہ، شراب، میتہ، سور کا گوشت وغیرہ اس کا استعمال نہ تو خارجاً درست ہے نہ داخلاً۔
کفایت المفتی (9/144) میں ہے:
خلاصہ یہ کہ خون انسان کا جزء ہے اور اس سے بغیر ضرورت کے نفع اٹھانا تو حرام ہے مگر علاج کے طور پر کسی مریض کی جان بچانے کے لیے ہو اور کوئی مسلمان ڈاکٹر جو حاذق بھی ہو یہ بتائے کہ اس مریض کی شفایابی اب اس علاج میں منحصر ہے تو اس کے بدن میں انسان کا خون داخل کر نا مباح ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved