• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

رخصتی سے پہلے ایک طلاق دینے کا حکم

استفتاء

میری چھوٹی بہن ہے جس کا نکاح میرے والد صاحب اپنے بھانجے کے ساتھ کرنا چاہتے تھےاور میں اس پر راضی نہیں تھا تو میں نے والد صاحب سے کہا “کہ تاسو دا ہغہ لہ  ورکڑہ نو ما باندی بہ خزہ طلاقہ ای”ترجمہ:اگر آپ نے یہ(میری بہن)ان کو(اپنے بھانجے کو) دی تو مجھ پر بیوی مطلقہ ہوگی،اور میرے والد صاحب نے میری بہن کا نکاح اپنے بھانجے سے کردیا تو  کیا طلاق واقع ہوگئی ہے؟ اس سے پہلے میں نے کبھی اپنی بیوی کو طلاق نہیں دی ،ہمارا صرف نکاح ہوا ہے شادی نہیں ہوئی یعنی ابھی رخصتی نہیں ہوئی ہے اور ہماری (میاں بیوی کی) کبھی تنہائی میں ملاقات بھی نہیں ہوئی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ایک بائنہ طلاق واقع ہوگئی ہے جس کی وجہ سے سابقہ نکاح ختم ہوچکا ہے  لہذ امیاں بیوی کے لیے ضروری ہے کہ وہ اکٹھا رہنے کے لیے نئے مہر کے ساتھ دو گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ نکاح کریں۔

توجیہ:مذکورہ صورت میں شوہر نے اپنی بیوی کی طلاق کو اس شرط پر معلق کیا تھا کہ والد صاحب  اپنی  بیٹی کا نکاح اپنے بھانجے سے کردیں اور وہ شرط پائی گئی لہذا شرط پائے جانے کی وجہ سے  طلاق واقع ہوگئی اور شوہر نے چونکہ ایک دفعہ کہا تھا اس لیے ایک طلاق واقع ہوئی ہے  اور مذکورہ صورت میں اگرچہ شوہرنے طلاق کے صریح الفاظ بولے ہیں لیکن میاں بیوی کا چونکہ ابھی صرف نکاح ہوا ہے،رخصتی نہیں ہوئی اور نہ ہی خلوت صحیحہ ہوئی ہے لہذا یہ طلاق بائنہ ہوگی کیونکہ رخصتی سے پہلے دی گئی طلاق بائنہ ہوتی ہےاور بائنہ طلاق میں رجوع کی گنجائش نہیں ہوتی بلکہ نئے مہر کے ساتھ گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ نکاح کرنا ضروری ہوتا ہےلہذا اکٹھا رہنا کے لیے دوبارہ نکاح ضروری ہے۔

نوٹ:دوبارہ نکاح کرنے کی صورت میں شوہر کو آئندہ  صرف دو طلاقوں کا حق حاصل ہوگا۔

ہندیہ (1/ 420)میں ہے:

وإذا أضافه إلى الشرط ‌وقع ‌عقيب ‌الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق.

تنویر الابصار مع الدر المختار (4/499)میں ہے:

(قال لزوجته ‌غير ‌المدخول ‌بها ‌أنت ‌طالق) ….. (ثلاثا) …(وقعن) ….(وإن فرق) بوصف أو خبر أو جمل بعطف أو غيره (بانت بالاولى) لا إلى عدة.

الدر المختار(5/42)میں ہے:

(‌وينكح) ‌مبانته بما دون الثلاث في العدة وبعدها بالاجماع.

فقہ اسلامی(ص:131)میں ہے:

مسئلہ:ابھی رخصتی نہ ہونے پائی تھی کہ شوہر نے طلاق دے دی یا رخصتی تو ہوگئی لیکن خلوت صحیحہ سے پہلے ہی شوہر نے طلاق دے دی تو طلاق بائن پڑی چاہے صریح لفظوں میں طلاق دی ہو یا کنایہ لفظوں۔اور ایسی عورت کے لیے طلاق کی عدت بھی کچھ نہیں ہے،طلاق ملنے کے فورا بعددوسرے مرد سے نکاح کرسکتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved