استفتاء
(1)اگر نماز میں سجدہ سہو کرنے کے بعد قعدہ اخیرہ میں پھر سورت فاتحہ شروع کردی تو کیا سجدہ سہو پھر سے کرنا ہوگا یا یاد آنے پر تشہد پڑھنا شروع کردیں؟
(2) مغرب میں مسبوق مقتدی جس کی دو رکعتیں چھوٹ گئی ہوں وہ امام کے سلا م پھیرنے کے بعد اپنی پہلی رکعت میں قعدہ اولی کرے گا یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
(1)سجدہ سہو کے بعد دوبارہ غلطی سے دوبارہ سجدہ سہو واجب نہ ہو گا، لہذا مذکورہ صورت میں یاد آنے پر تشہد پڑھ لیں ۔
(2) مذکورہ صورت میں مسبوق امام کے سلام پھیرنے کے بعد پہلی رکعت کے بعد قعدہ اولی کرے گا۔
(1)الفتاوى الہنديہ (1/ 126) میں ہے:
القعدة بعد سجدتي السهو ليست بركن وإنما أمر بها بعد سجدتي السهو ليقع ختم الصلاة بها حتى لو تركها فقام وذهب لا تفسد صلاته.
(2)رد المحتار (4/ 350) میں ہے:
ويقضي أول صلاته في حق قراءة ، وآخرها في حق تشهد ؛ فمدرك ركعة من غير فجر يأتي بركعتين بفاتحة وسورة وتشهد بينهما.
(2)مسائل بہشتی زیور(1/194)میں ہے:
مثال: ظہر کی نماز میں تین رکعت ہو جانے کے بعد کوئی شخص شریک ہو اس کو چاہیے کہ امام کے سلام پھیر دینے کے بعد کھڑا ہو جائے اور گئی ہوئی تین رکعتیں اس ترتیب سے ادا کرے کہ پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورت ملا کر رکوع سجدہ کرکے پہلاقعدہ کرے اس لیے کہ یہ رکعت اس ملی ہوئی رکعت کے حساب سے دوسری ہے۔
(2)فتاوی رشیدیہ ( 221)میں ہے:
’’مغرب کی نماز میں تیسری رکعت پانے والا باقی نماز کس طرح ادا کرے؟
جواب:بعد سلام امام کے مقتدی کھڑا ہو کر الحمد سے سورت ملا کر رکعت پوری کرے اور اس میں التحیات پڑھے درود نہ پڑھے ،پھر دوسری رکعت میں الحمد سورت کے ساتھ پڑھ کر التحیات مع درود پڑھے پھرسلام پھیرے، یہی طریقہ جائز و درست ہے اور سوائے اس کے درست نہیں اور قرأت خواہ سراً پڑھے یا جہراً اختیار ہے ۔‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved