• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

صریح طلاق کے بعد کنایہ کے الفاظ کا استعمال

  • فتوی نمبر: 1-281
  • تاریخ: 17 اگست 2007

استفتاء

اللہ تعالیٰ کو حاضر ناظر جان کر لکھ رہا ہوں کہ آج سے تقریباً سات سال پہلے میں نے اپنی بیوی کو کسی تنازعہ پر ایک بار طلاق کا لفظ استعمال کیا تھا۔ پھر تقریباً ڈیڑھ سال پہلے دوسرا لفظ طلاق کا استعمال کیا۔ اور پھر حفیظ بھائی کو اطلاع دی جس میں میں نے کہا اسکو آکر لے جائیں میں نے اسے فارغ کردیا ہے اور پھر دوسرے دن حفیظ بھائی آئے اور انہوں نے پوچھا کہ کیا ہوا تھا کس طرح جھگڑا یہاں تک پہنچا تو میں نے جھگڑے کا سبب سنایا یعنی قصہ سنایا تھا صرف۔ میں نے جان اللہ کو دینی ہے اور قبر کے عذاب پر غارت ہو اگر میں کچھ بھی غلط بیانی کر رہا ہوں تو۔

دارالافتاء جامعہ محمودیہ جھنگ کا جواب:

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

خاوند عامر ارشد کے بیان کی روشنی میں عورت پر تین طلاق واقع ہوچکی ہیں نکاح ٹوٹ چکا ہے عورت مرد پر حرام ہوچکی ہے اور عدت بھی گذر چکی ہے لہذا عورت دوسرے شخص سے شادی کرسکتی ہے بغیر حلالہ کے عورت پہلے خاوند کے لیے حلال نہیں ہے۔ عامر ارشد نے خود اقرار کیا ہے کہ سات سال پہلے ایک بار طلاق دی اور پھر ڈیڑھ سال بعد دوسرا لفظ طلاق کا استعمال کیا ہے پھر حفیظ بھائی کو اطلاع دی جس میں کہا ” میں نے اسے فارغ کردیا ہے اس کو آکر لے جاؤ” حفیظ بھائی کو جو کہا ہے کہ میں نے اسے فارغ کردیا ہے اس کو آکر لے جاؤ یہ بھی انشاء طلاق ہے تاکید نہیں ہے کیونکہ پہلے لفظ صریح بولے تھے اور دو صریح لفظوں میں عورت فارغ نہیں ہوئی بلکہ رجوع کی گنجائش ہوتی ہے اس لیے میں نے اس سے فارغ کردیا ہے اس سے تیسری طلاق بائنہ واقع ہوچکی ہے۔ اور شرعی ضابطہ ہے البائن یلحق الصریح” طلاق بائن صریح طلاق کو لاحق ہوسکتی ہے۔ لہذا عامرارشد کی بیوی پر تین طلاق واقع ہوچکی ہیں۔ قران مجید میں ہے ” الطلاق مرتان فامساک بمعروف او تسریح باحسان۔۔۔ فان طلقہا فلا تحل لہ من بعد حتی تنکح زوجاً غیرہ”۔ ہدایہ میں ہے ” و ان کان الطلاق ثلاثاً فی الحرة او ثنتین فی الامة لم تحل لہ من بعد حتی تنکح زوجاً  غیرہ”۔ ( 2/ 399) فقط و اللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

دار الافتاء و التحقیق لاہور کا جواب:

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

شوہر کے یہ الفاظ کہنے سے کہ ” میں نے اسے فارغ کردیا ہے” اگر نئی طلاق دینا مراد تھا تو تیسری طلاق بھی واقع ہوگی۔ اور اگر ان الفاظ سے سابقہ طلاق ہی مراد تھی یا کچھ مراد نہ تھا تیسری طلاق واقع نہ ہوگی البتہ دوسری طلاق بائن بن جائے گی۔ لہذا ایک طلاق کی گنجائش باقی رہے گی اور زوجین چاہیں تو دوبارہ نکاح کر کے اکٹھے رہ سکتے ہیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved