- فتوی نمبر: 33-301
- تاریخ: 07 جولائی 2025
- عنوانات: مالی معاملات > اجارہ و کرایہ داری > کمیشن کے احکام
استفتاء
میرا سروسز سے متعلق کام ہے جس میں کمپنی والے مشین میں موجود خرابی کی درستگی یا کوئی نیا سسٹم لگوانے کے لیے مجھے بلاتے ہیں۔ میں شعبہ الیکٹریکل سے ہوں۔ کام کے حساب سے میں ایک کوٹیشن بناتا ہوں جس کا ایک سیمپل بھی آپ کو دے رہا ہوں۔ اس میں میں لکھتا ہوں کہ اس پروجیکٹ میں یہ یہ ہارڈ ویئر لگے گا اور سافٹ ویئر کا کام ہوگا یہ سارے پروجیکٹ کی کاسٹ ہے۔ ہارڈویئر کی قیمت میں بازار سے پتہ کرتا ہوں اس پر 10 فیصد یا 12 فیصد نفع لگا کر ہارڈویئر کی قیمت کوٹیشن میں لگاتا ہوں۔ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ کوٹیشن منظور ہونے کے بعد جب پروجیکٹ شروع ہوا تو مزید کسی چیز کی ضرورت پیش آ جاتی ہے جس کا اندراج کوٹیشن میں نہیں ہوا ہوتا۔ پروجیکٹ ختم ہونے پر جب فائنل انوائس جمع کرائی جاتی ہے اس میں میں وہ اضافی ہارڈ ویئر کی قیمت بمع نفع کے انوائس میں درج کر کے قیمت وصول کرتا ہوں۔
پوچھنا یہ ہے کہ جو اضافی ہارڈ ویئر میں بازار سے خرید کر لگاتا ہوں کیا اس کی وہی قیمت مجھے انوائس میں درج کرنا ہوگی جس قیمت پر مجھے وہ بازار سے ملی یا اس پر 10 فیصد یا 12 فیصد نفع لینا میرے لیے جائز ہوگا؟ کیونکہ ہارڈویئر کو بازار سے لینے میں وقت لگتا ہے، بعض دفعہ ہارڈویئر خراب بھی نکلتا ہے اس کو واپس کرنا پڑتا ہے، تو اس میں جو وقت لگتا ہے اس کی ہم قیمت وصول کرتے ہیں۔ اس سے متعلق رہنمائی درکار ہے۔
وضاحت مطلوب ہے: کمپنی کی طرف سے آپ کو اس ہارڈویئر پر نفع رکھنے کی اجازت ہوتی ہے؟
جواب وضاحت: اس کا اندازہ ہر کام کروانے والے کو ہوتا ہے کہ کام کرنے والا ہارڈویئر پے کچھ نہ کچھ مارجن رکھتا ہے۔اس کے علاوہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ کوٹیشن میں ہارڈ ویئر کی قیمت مارکیٹ سے پوچھ کر اور نفع رکھ کر لگائی جاتی ہے، لیکن جب پروجیکٹ شروع کیا جاتا ہے تو بعض دفعہ ہارڈ ویئر اس سے زیادہ قیمت پرملتا ہے تو اس طرح جو مارجن رکھا جاتا ہے اس میں یہ چیز کور ہو جاتی ہے۔
مزید وضاحت مطلوب ہے: جو چیزیں آپ مارکیٹ سے خریدتے ہیں ان کی انوائس کس کے نام پر بنتی ہے؟ آپ کے اپنے نام پر یا متعلقہ کمپنی کے نام پر؟ نیز کل کو اگر کلیم کی نوبت آئے تو اس کے ذمہ دار آپ ہوتے ہیں یا کمپنی خود مارکیٹ سے کلیم کرے گی؟
جواب وضاحت: انوائس میری کمپنی کے نام پر بنتی ہے اگر کلیم کی نوبت آتی ہے تو میری کمپنی ہی ذمہ دار ہوتی ہے۔
مزید وضاحت مطلوب ہے: کام کے دوران جو سامان آپ لیتے ہیں تو کیا یہ ممکن ہے کہ ساتھ ہی کمپنی کو اس کی قیمت بھی بتا دیں کہ کمپنی کو یہ کتنے کی ملے گی چاہے زبانی طور پر ہو یا انوائس کے آخر میں ہی ہو؟
جواب وضاحت: جی ایسا بھی ممکن ہے کہ میں سامان لے کے کمپنی کو قیمت بتا دوں مگر عام طور پر پروجیکٹ کے اختتام پر فائنل انوائس میں اس کا اندراج کر دیا جاتا ہے مگر ایسا کبھی کبھار ہی ہوتا ہے کہ کسی چیز کی ضرورت پیش آجائے اگر ایسی کوئی چیز لگائی بھی جاتی ہے تو کمپنی کو پیسے دینے میں کوئی اعتراض بھی نہیں ہوتا بس شرعی لحاظ سے مسئلہ واضح کروانا چاہتا ہوں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں آپ کے لیے درمیان میں ضرورت پڑنے والے سامان میں بھی نفع رکھنا جائز ہے لیکن درمیان میں جب سامان لینا پڑے تو اسی وقت ان کو بتا دیا جائے کہ یہ چیز اتنے میں آپ کو ملے گی تاکہ قیمت کی جہالت لازم نہ آئے اور بعد میں جھگڑے کا امکان نہ رہے ، قیمت بتانے کے بعد وہ راضی ہوں تو آپ کے لیے وہ نفع جائز ہوگا۔
توجیہ :مذکورہ صورت میں چونکہ یہ صرف سروسز کا کام نہیں ہے بلکہ سپلائی اور سروسز دونوں کا کام ہے اور کام کروانے والے کو یہ علم ہوتا ہے کہ کام کرنے والا شخص کچھ نہ کچھ اپنا نفع شامل کر کے ریٹ بتاتا اور لگاتا ہے اس لیے یہ صورت ایسی بنے گی کہ کام کروانے والا کام کرنے والے سے وہ چیز خریدتا ہے لہذا اس کے لیے نفع رکھنا جائز ہے۔
فتاوی محمودیہ(176/16) میں ہے
سوال اگر کوئی شخص بازار سے ہمدرد کی دوائیں خرید کر مریضوں کو اس نام سے دے کہ گویا یہ دوائیں میں اپنی دے رہا ہوں اور اصل محنت سے کئی گناہ منافع حاصل کریں تو یہ درست ہے یا نہیں؟
الجواب: ہمدرد کا اگر وہ ایجنٹ نہیں، بلکہ اپنے پیسہ سے خرید کر مالک ہو کر دوائیاں فروخت کرتا ہے اور نفع لیتا ہے تو یہ درست ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved