- فتوی نمبر: 33-34
- تاریخ: 10 اپریل 2025
- عنوانات: خاندانی معاملات > طلاق کا بیان > غصہ کی حالت میں دی گئی طلاق
استفتاء
شوہر کا بیان حلفی:
میں *** ولد ***حلفاً اقرار کرتا ہوں کہ میں اپنی منکوحہ *** کو لینے جب اپنے سسرال گیا جو بوجہ ناراضگی وہاں موجود تھی تو اس کے والد نے اس کو روانہ کیا مگر وہاں پر بحث مباحثہ ہوا جس پر میں نے کہا کہ آپ ابھی اس کو ادھر رکھیں اور ابھی میں اس کو اپنے ساتھ نہیں لے جا سکتا اس پر میری اہلیہ وہاں سے چلی گئی میرے سسر دروازہ کھول کر مجھے وہاں سے جانے کا کہنے لگے اور مزید یہ کہ انہوں نے کہا کہ میں آپ کے والد سے بات کروں گا اور سخت الفاظ بھی کہے جس کے جواب میں میں نے ان سے ایسا نہ کرنے کو کہا اور اس چیز نے اشتعال پیدا کیا اور میں بھی آپے سے باہر ہو گیا اور سسر صاحب سے لڑنے لگا وہ بھی میرے اوپر چڑھ دوڑنے کو تیار ہوئے اسی اثنا میں اہلیہ کے ماموں ادھر آئے مجھے پکڑا اور ہلایا اور تب ان کو میں نے یہ کہا کہ میرے لیے آگے چلنا مشکل ہے اسی دوران ان کے ایک اور مامو ں ادھر آئے اور شدید بدتمیزی کا رویہ اختیار کیا مارا، پیٹا ،گھسیٹا اور میرا موبائل کھینچا جس کے بعد مجھے کچھ ہوش نہ رہا اور بعد میں مجھے یہ بتایا گیا کہ میں نے شدید غصے کی حالت میں طلاق دی ہے جبکہ میری اہلیہ نہ اس جھگڑے میں موجود ہے نہ مخاطب اور نہ ہی مجھے یاد ہے کہ میں نے دو دفعہ طلاق کا لفظ استعمال کیا ہو نہ صرف یہ کہ میں تین طلاقوں کی ادائیگی سے قطعی طور پہ لاعلم ہوں بلکہ میرا نہ تو کوئی ایسا ارادہ تھا نہ دل کی کیفیت نہ اس وقت میرا جھگڑا میری بیوی سے چل رہا تھا بلکہ لڑائی غیر ارادی طور پر شروع ہوئی تھی جو میری اہلیہ کے ماموں کے ساتھ طول پکڑتی گئی اور ان کے زد وکوب کیے جانے پر مجھے ہوش نہ رہا اور میں خود کو غیر محفوظ سمجھنے لگا۔
واضح رہے کہ میرے چند قریبی رشتہ دار میری ایسی حالت کی گواہی دیں گے کہ میں لڑائی کے دوران یا کسی اور وجہ سے پیدا ہونے والے ذہنی تناؤ کے نتیجے میں خود مختار نہیں رہتا اور اس دوران پیش آنے والے حالات و واقعات کا مجھے مکمل علم بھی نہیں رہتا گویا میں حواس باختہ ہو جاتا ہوں اور میری ایسی حالت پر بعض رشتہ دار مجھے علاج کا مشورہ بھی دے چکے ہیں جس کو میں مذاق سمجھتا رہا ہوں۔مذکورہ واقعات کے تناظر میں طلاق ہوگئی ہے یا نہیں ہوئی؟ اگر طلاق ہوگئی ہے تو کیا رجوع کی صورت موجود ہے ؟میں حلفاً اقرار کرتا ہوں کہ ایسی حالت میں مجھے کچھ ہوش و حواس اور کسی چیز کا علم باقی نہیں رہتا،میں اپنی بیوی سے بہت زیادہ محبت کرتا ہوں اور اپنا گھر بسانا چاہتا ہوں ۔
تنقیح: شوہر کا بیان ہے کہ میں نے بھائی کو فون پر یہ نہیں بتایا کہ میں نے دو طلاقیں دے دی ہیں بلکہ میں نے یہ کہا تھا کہ وہ لوگ کہہ رہے ہیں میں نے طلاق دی ہے۔
بیوی کا بيان:
میرے شوہر *** ولد *** نے غصے میں آکر مجھے کہا کہ "میں طلاق دیتا ہوں” پھر تقریبا 20 منٹ کے بعد دوبارہ دو دفعہ کہا کہ” میں طلاق دیتا ہوں، میں طلاق دیتا ہوں” اور اس کے بعد میرے والدین کو کہا کہ اب اس کو اپنے پاس رکھو اب تمہیں پتہ چلے گا یہ میرے لائق نہیں ہے اور مزید آگے چلنا مشکل ہے۔پھر اس نے گھر جا کر اپنے بھائی کو فون کر کے بتایا کہ میں نے دو طلاقیں دی ہیں طلاق کے تینوں الفاظ بیوی کے والد ،والدہ، بیوی اور تین ماموں نے سنے بلکہ پورے گھر والوں نے اونچی آواز میں سنے۔ اب کہتے ہیں کہ مجھے معلوم ہی نہیں کہ میں نے طلاقیں دی ہیں نہ میرا طلاق دینے کا ارادہ تھا اب میں گھر بسانا چاہتا ہوں اور ان دونوں کا نکاح باقی رہا یا ختم ہو گیا اور اگر ختم ہو گیا تو کتنی طلاقیں واقع ہوئیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں اگر واقعتاً شوہر کی غصے میں ایسی حالت ہوگئی تھی کہ اسے اپنی کہی ہوئی بات کا علم نہ رہا تھا تو ایسی حالت میں دی گئی طلاق واقع نہیں ہوئی اور اگر اسے اپنی کہی ہوئی بات کا علم تھا تو مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں اور تین طلاقوں کے بعد بیوی شوہر پر حرام ہوجاتی ہے اور صلح یا رجوع کی گنجائش نہیں رہتی۔
در مختار مع رد المحتار(439/4) میں ہے:
وللحافظ ابن القيم الحنبلي رسالة في طلاق الغضبان قال فيها: إنه على ثلاثة أقسام: أحدها أن يحصل له مبادئ الغضب بحيث لا يتغير عقله ويعلم ما يقول ويقصده، وهذا لا إشكال فيه. والثاني أن يبلغ النهاية فلا يعلم ما يقول ولا يريده، فهذا لا ريب أنه لا ينفذ شيء من أقواله. الثالث من توسط بين المرتبتين بحيث لم يصر كالمجنون فهذا محل النظر، والأدلة على عدم نفوذ أقواله. اه
(وبعد أسطر) فالذي ينبغي التعويل عليه في المدهوش ونحوه إناطة الحكم بغلبة الخلل في أقواله وأفعاله الخارجة عن عادته، وكذا يقال فيمن اختل عقله لكبر أو لمرض أو لمصيبة فاجأته: فما دام في حال غلبة الخلل في الأقوال والأفعال لا تعتبر أقواله وإن كان يعلمها ويريدها لأن هذه المعرفة والإرادة غير معتبرة لعدم حصولها عن إدراك صحيح كما لا تعتبر من الصبي العاقل
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved