• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

شریک کے اپنی رقم واپسی لینے کےبعد شرکت کا حکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سید میر خان نے اویس خان کو 10 لاکھ روپےکی رقم دی اور آپس میں یہ طے ہوا کہ اویس خان اس رقم سے فلٹریشن پلانٹ لگائے گا اور شروع میں پانچ لاکھ سید میر خان کو واپس کرے گا اس کے بعد دونوں شرکت کریں گے میر خان کے صرف پیسے ہوں گے اور اویس خان کی محنت  بھی ہو گی  نفع دونوں تقسیم کریں گے فلٹریشن پلانٹ چل پڑا اور اویس خان نے میر خان کو پانچ لاکھ واپس کردیے تو میر خان نے کہا کہ مجھے پانچ لاکھ واپس کروچنانچہ اویس خان نے پانچ لاکھ اسے اور دے دیے اس دوران یہ بھی طے ہوا تھا کہ اویس خان کوئی نفع نہیں لے گا  ۔

1۔ اب اس فلٹریشن پلانٹ میں نہ سید میر خان کی رقم ہے نہ محنت  ہے پھر بھی گھر بیٹھ کر آدھانفع لیتا ہے، آیا یہ سید میر خان کے لیے جائز ہے؟ سید میر کا حق بنتا ہے؟اب اویس خان کیا اس پلانٹ کا مالک بنایا نہیں اورکیا نقصان میں بھی اویس خان شریک ہوگا یا نہیں؟

2۔دوسرا مسئلہ اگر اویس خان فلٹریشن پلانٹ فروخت کرتا ہے تو اس میں سیدمیر کا حصہ بنتا ہے کہ نہیں؟ کیونکہ سید میر خان  کی  تو اس پلانٹ میں کوئی رقم نہیں ہے۔

وضاحت مطلوب ہے کہ کیا سید میرخان اور اویس خان مذکورہ تحریر سے متفق ہیں اگر متفق ہیں تو اس پر اپنے دستخط کریں اور ساتھ میں اپنا رابطہ نمبر بھی لکھیں

جواب وضاحت:دونوں فریق مذکورہ بیان سے متفق ہیں

نوٹ: یاد رہے کہ اویس خان نے جب تک سیدمیر خان کو 10 لاکھ روپے نہیں دیئے تب تک اپنی محنت مزدوری نہیں لی یعنی پانچ لاکھ دے کر سید میر خان کے ساتھ پلانٹ میں شریک ہوا اور   پھر پانچ  لاکھ سید میر خان کو  دئیے تھے

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔مذکورہ صورت میں چونکہ دونوں کا مقصد آپس میں شرکت کرنا تھااس لیے اس کی یہ توجیہ ممکن ہے کہ جب سید میر خان نے اویس کو دس لاکھ روپے فلٹریشن پلانٹ لگانے کے لیے دیے تو  گویا پانچ لاکھ اپنی طرف سے دیے اور پانچ لاکھ اویس خان کی طرف سے دیے اور یہ طے کیا کہ اویس خان کی ذمہ جو رقم یعنی پانچ لاکھ بنتی ہے منافع میں سے پہلے اس کی واپسی ہوگی اور اس کے بعد منافع آپس میں آدھےآدھےتقسیم ہوں گے ۔چنانچہ جب پانچ لاکھ اویس خان نے نفع حاصل کیا تو اس میں سے ڈھائی لاکھ میر خان کے بنتے تھے اور ڈھائی لاکھ اویس خان کے بنتے تھے جو اس نے میر خان کو دے دیے اسی طرح دوبارہ جب پانچ لاکھ دیے تو یوں ہی معاملہ ہوا یوں میر خان کے پاس پانچ لاکھ تو اپنے نفع کی مد میں آئے اور پانچ لاکھ جو اس نے اویس خان کی طرف سے دیے تھے وہ اسے واپس آئے اور اب کاروبار میں دونوں فریق کی جانب سے پانچ پانچ لاکھ شامل ہیں جس کی وجہ سے دونوں کو برابر نفع ملتا ہے اس لیے میر خان کا اب بھی نفع لینا جائز ہے،اسی طرح نقصان کی صورت میں بھی وہ شریک ہوگا۔

2۔ چونکہ اب پلانٹ میں دونوں شریک ہیں ،اس لئے فروخت ہونے کی صورت میں بھی رقم دونوں میں برابر تقسیم ہو گی

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved