- فتوی نمبر: 33-94
- تاریخ: 24 اپریل 2025
- عنوانات: حظر و اباحت > کھانے پینے کی اشیاء
استفتاء
آج کے دور میں نوجوانوں میں(۱) شیشہ اور(۲) ویپ بہت مقبول ہیں ۔ ان کی تفصیل یہ ہے کہ شیشہ اور حقہ کی ایک جدید شکل ہے اس میں حقہ کی طرح سے چلم میں تمباکو ڈالا جاتا ہے جس کو کوئلوں سے جلایا جاتا ہے اور اس کا دھواں پانی سے گذر کر بذریعہ پائپ منہ میں آتا ہے۔
البتہ شیشہ اور حقہ میں فرق اتنا ہے کہ موجودہ دور کے شیشہ میں تمباکو کے پتوں اور گڑ کے ساتھ نباتاتی گلیسرین اور مختلف مصنوعی ذائقے( مثلا سیب، انار اور انگور وغیرہ) بھی ڈالے جاتے ہیں۔
ویپ کو ای سگریٹ اور برقی سگریٹ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ ایک چھوٹا جیب میں سما جانے والا آلہ ہے جو بیٹری سے چلتا ہے اس میں نکوٹین (جوکہ تمباکو سے حاصل کیا ہے) نباتاتی گلیسرول اور دیگر مصنوعی فلیورز ڈالے جاتے ہیں۔
بیٹری کا بٹن دبانے سے آلہ میں موجود مذکورہ اشیاء دھوئیں کے مرغولے کی صورت میں نکلتی ہیں ، ویپ پینے والے اس دھوئیں کا کش لیتے ہیں گویاکہ ویپ شیشہ کی بھی جدید شکل ہے، چونکہ شیشہ کے مقابلے میں ویپ کو ہر وقت ساتھ رکھنا اور جب مرضی بٹن دبا کر ایک دو کش لینا آسان ہے اس لیے حقہ اور شیشہ کے مقابلے میں ویپ تیزی سے مقبول ہوا ہے تو سوال یہ ہے کہ کیا شیشہ اور ویپ پینا جائز ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
انٹرنیٹ پر دستیاب معلومات کے مطابق شیشہ اور ویپ دونوں میں جو اجزائے ترکیبی ڈالے جاتے ہیں عموماً ان میں کوئی حرام جز نہیں ڈالا جاتا اس لیے اجزاء ترکیبی کے اعتبار سے ان کا استعمال جائز ہے (البتہ بعض اوقات کسی غرض سے ویپ میں الکوحل بھی بالواسطہ یا بلا واسطہ ڈالی جاتی ہے اس کا حکم جدا ہے جوکہ الکوحل کی مقدا ر،اس کی قسم اور اس کو ڈالنے کی غرض کی تفصیل معلوم ہونے پر ہی بتایا جاسکتا ہے)
ضروری وضاحت:
اجزائے ترکیبی کے حلال ہونے کے باوجود اگر شیشہ یا ویپ کسی کے لیے نقصان دہ ثابت ہونے لگ جائیں یعنی اس کے جسم پر شیشہ یا ویپ کے مضر اثرات ظاہر ہونے لگ جائیں تو اس شخص کے لیے نقصان دہ ہونے کی وجہ سے شیشہ یا ویپ پینا جائز نہیں ہوں گے۔
شیشہ کے اجزائے ترکیبی درج ذیل ہیں:
1۔تمباکو پتوں کی شکل میں
2۔گُڑ
3۔نباتاتی گلیسرین (چکنائی)
4۔مصنوعی ذائقے
ویپ کے اجزائے ترکیبی درج ذیل ہیں:
1۔تمباکو سے کشید کردہ نکوٹین
2۔نباتاتی گلیسرین(چکنائی)
3۔پروپائلین گلائی کول (عموماً پیٹرولیم سے حاصل کیا جاتا ہے)
4۔مصنوعی ذائقے
شیشہ اور ویپ کے مذکورہ بالا عمومی اجزاء میں سے کوئی جز حرام نہیں ہے اس لیے شیشہ اور ویپ کا استعمال جائز ہے۔مذکورہ بالا اجزائے ترکیبی کی مزید تفصیل درج ذیل ہے:
نباتاتی اجزاء
1۔تمباکو2۔ گُڑ۔3۔ نباتاتی گلیسرین4۔ نکوٹین
نباتاتی اجزاء کا حکم:
یہ ہے کہ ان میں سے نشہ آور یا مضر اجزاء کے علاوہ سب پاک اور حلال ہیں اور مذکورہ اجزا ء میں سے بھی کوئی جز نشہ آور یا مضر نہیں اس لیے یہ سب اجزاء پاک اور حلال ہیں۔
معدنی اجزاء
پروپائلین گلائی کول
معدنی اجزاء کا حکم:
یہ ہے کہ ان میں سے نشہ آور یا مضر اجزاء کے علاوہ سب پاک اور حلال ہیں اور مذکورہ اجزا ء میں سے بھی کوئی جز نشہ آور یا مضر نہیں اس لیے یہ سب اجزاء پاک اور حلال ہیں۔
مصنوعی ذائقے
سیب ، انار ، انگور وغیرہ
مصنوعی ذائقے کا حکم
مصنوعی ذائقے در حقیقت تین اجزاء (نباتاتی،معدنی،اور حیوانی)میں سے کسی ایک سے یا ایک سے زائد سے ہی تیار ہوتے ہیں ان سے ہٹ کر کسی اور چیز سے تیار نہیں ہوتے اس لیے مصنوعی اجزاء کا اصل حکم تو اسی وقت معلوم ہو سکتا ہے جب یہ معلوم ہو کہ ان کو کن اشیاء سے تیار کیا گیا ہے اور پھر اس سیال مادے میں کون سا فلیور استعمال کیا گیا ہے مذکورہ صورت میں چونکہ ان اجزاء کے کسی حیوان یا دیگر حرام اشیاء سے حاصل ہونے کا یقینی علم یا غالب گمان نہیں ہے اس لیے جب تک ان مصنوعی اجزاء کے کسی حرام جانور یا کسی حرام شے سے حاصل ہونے کا یقینی علم یا غالب گمان نہ ہو اس وقت تک ان مصنوعی اجزاء کو بھی حلال کہا جائے گا۔
واضح رہے کہ مصنوعی جز کے ماخذ حیوان ہونے کا احتمال شبہۃ الشبہۃ کا درجہ رکھتا ہے اس لیے اس کا اعتبار نہ ہوگا۔
احياء علوم الدين(2/92)میں ہے:
وأما النبات فلا يحرم منه الا ما يزيل العقل او يزيل الحياة او الصحة.
ہندیہ5/340) میں ہے:
أكل الطين مكروه، هكذا ذكر في فتاوى أبي الليث – رحمه الله تعالى – وذكر شمس الأئمة الحلواني في شرح صومه إذا كان يخاف على نفسه أنه لو أكله أورثه ذلك علة أو آفة لا يباح له التناول، وكذلك هذا في كل شيء سوى الطين، وإن كان يتناول منه قليلا أو كان يفعل ذلك أحيانا لا بأس به، كذا في المحيط
بہشتی زیور(ص:604) میں ہے:
نباتات سب پاک اور حلال ہیں الا آنکہ مضر یا مسکر ہوں……… اور مضر میں ممانعت کی وجہ ضرر ہے جب ضرر نہ رہے تو اس کے استعمال میں کچھ بھی حرج نہیں ہے جیسے جمال گوٹہ، کچلہ وغیرہ کہ طبیب کی رائے سے ان کا استعمال بلا تکلف جائز ہے۔
مریض و معالج کے اسلامی احکام (ص:401)میں ہے:
چونکہ سگریٹ میں بو بھی ہوتی ہے اس لیے جب تک سگریٹ نوشی نقصان نہ کرے مکروہ تنزیہی ہے لیکن جب وہ نمایاں طور پر نقصان کرنے لگے تو اس وقت اس کا استعمال مکروہ تحریمی اور ناجائز ہوگا۔
کفایت المفتی (144/9) میں ہے:
سوال: تمباکو اور کہر شان اور زردہ اور گانجہ او رافیون اور چرس اور سگریٹ اور بھنگ و حقہ وغیرہ یہ سب چیزیں ازروئے شرع محمدی حلال ہیں یا حرام ؟
جواب : سوال مذکور کی بعض چیزیں حرام اور ناقابل استعمال ہیں اور بعض حلال اور جائز اور بعض مکروہ مناسب ترک مثلا ً گانجہ، افیون ،چرس اور بھنگ ان چیزوں کا استعمال حرام ہے کیونکہ ان سے نشہ ہوتا ہے اور بھی چیزیں حدیث مذکورہ (نهى رسول الله ﷺ عن کل مسکر و مفتر) میں داخل ہیں کیونکہ ان میں سے بعض مسکر ہیں اور بعض مفتر تمباکو اور زردہ کھانا مباح ہے حقہ پینا بدبو کی وجہ سے مکروہ ہے اور جس قدر بدبو زیادہ ہوگی کراہت بڑھتی جائے گی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved