- فتوی نمبر: 10-267
- تاریخ: 15 دسمبر 2017
- عنوانات: عبادات > نماز > جمعہ کی نماز کا بیان
استفتاء
محترم المقام مفتیان کرام!
ہمارے گاؤں***** نماز جمعہ کے بارے میں محل نزاع بنا ہوا ہے، بعض علماء کرام فرماتے ہیں کہ اس کی آبادی شہر کے ساتھ متصل نہیں اس لیے یہاں جمعہ ناجائز ہے۔ دوسرے بعض حضرات جواز کا فتویٰ دیتے ہیں۔
گاؤں کے حدود اربعہ کچھ یوں ہے:
کچھ عرصہ قبل چک 44 دو آبادیوں پر بولا جاتا تھا، جن کا درمیانی فاصلہ تقریباً ایک کلومیٹر ہے، ان سے تقریباً ایک کلومیٹر کے فاصلہ پر شہر تھا، اب ایک آبادی شہر کے ساتھ بالکل متصل ہو گئی ہے، درمیان میں کوئی فاصلہ نہیں ہے، ہمارے گاؤں اور اس آبادی متصلہ بالمصر کے درمیان ایک کلومیٹر کا فاصلہ ہے، سنجرپور شہر کا قبرستان ہمارے گاؤں کے دوسری طرف مزید ایک کلومیٹر کے فاصلہ پر ہے، ہمارا قبرستان بھی یہی ہے اور شہر کے لوگ کرکٹ وغیرہ کھیلنے کے لیے بھی قبرستان کے قریب خالی جگہ پر آجاتے ہیں، گویا ہمارا گاؤں شہر اور قبرستان کے درمیان ہے۔
مذکورہ صورت میں ہمارا گاؤں فنائے مصر میں شامل ہے؟ جیسا کہ علامہ شامی رحمہ اللہ نے ذکر فرمایا ہے:
فقد نص الائمة على أن الفناء ما أعد لدفن الموتى وحوائج المصر كركض الخيل والدواب وجمع العساكر والخروج للرمي وغير ذلك. (9/3)
اور اس سے کچھ پہلے:
واعتبر بعضهم قيد الاتصال، وقد خطأه صاحب الذخيرة.
یا فنائے شہر میں شامل نہیں؟ حوالہ جات کے ساتھ جواب مرحمت فرمائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں آپ کا گاؤں فنائے مصر میں شامل ہے۔ دلیل کے لیے وہی عبارات کافی ہیں جو سائل نے اپنے سوال میں ذکر کی ہیں۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved