• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

شرکت یامضاربت میں نفع کی تعیین فیصدکےاعتبار سے ہوگی نہ کہ سرمایہ کے تناسب سے

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاتہ

کاروبار میں شرکت کا معاہدہ یعنی شراکت نامہ

فریق اول نام اور پتہ:

فریق دوم نام اور پتہ :

کاروبار کی نوعیت

فریق دوئم اپنی سرمایہ کاری کی بنیاد پردوائیوں کی خرید وفروخت کے کاروبار میں دوائیوں کی خرید وفروخت کے اندر شرکۃالاموال کی بنیاد پر شریک ہوں گے۔

کاروبار کا مقصد

احکامات الہی اور فرمان نبی صلی الله علیہ وسلم کی روشنی میں شریعت کے مطابق کام کر کے حلال نفع کما کر شراکت داروں کو رزق حلال کے مواقع فراہم کرنا ہے،اورمستحق زکوۃ اور ضرورت مند رشتہ داروں اورمسلمانوں کی مالی معاونت کرنااور الله کی راہ میں خرچ کرنا وغیرہ

کاروبار میں عامل شریک( ورکنگ پارٹنر)

فریق اول:

کاروبار میں غیرعامل شریک( یعنی سلیپنگ پارٹنر)

فریق دوئم:

کاروبار میں غیرعامل شریک کی سرمایہ کاری

منسلکہ تفصیل کے مطابق کاروبار میں نفع کی تقسیم کا ضابطہ

  1. دوائیوں کی فروختگی سے حاصل ہونے والے کل مجموعی نفع میں دونوں فریق اپنے اپنے لگائے گئے سرمائے کے تناسب سے شریک ہوں گےیعنی فریق دوم اپنے سرمایہ کے حساب سے 1.5فیصد کانفع حاصل کرے گا۔

2.اگر دوائیوں کی فروختگی سے حاصل ہونے والا نفع فریق دوم کی جانب سے لگائے گئے سرمائے کے پیسوں سے زائد ہو تواس طے شدہ فیصد سے زائد تمام نفع فریق اول  کا ہوگا۔

وضاحت مطلوب ہے:اس شق سے کیا مراد ہے واضح کرکے بیان کریں؟

جواب وضاحت:لگائے ہوئے سرمائے کے 1.5سے زائد منافع فریق اول کوملے گالیکن فریق ثانی کو جو رقم ملتی ہے وہ منافع کے تناسب سے نہیں ملتی بلکہ لگائے ہوئے سرمایہ کے تناسب سے ملتی ہے۔

کاروبار میں نفع کی تقسیم کا ضابطہ

مالکان اور عملہ اس ادارے کو نقصان سے بچانے اور منفعت بخش بنانے کے لیے ہمہ تن گوش رہتے ہیں ان تمام حضرات کی محنت اور الله جل شانہٗ کے خاص فضل و کرم سے الحمدللہ نیومسلم ٹریڈرز کو آج تک کاروبار میں حقیقی نقصان نہیں ہوا تاہم اگر خدانخواستہ الله کے حکم سے کبھی کاروبار میں قدرتی آفات،  حادثات،قانونی وجوہات،جنگ،حادثات یا انسانی اختیار سے باہر کسی بھی وجہ سے کوئی بھی نقصان ہوا تو شریعت کی جانب سے مقرر کردہ درج ذیل اصول کی روشنی میں نقصان شرکاء کے درمیان تقسیم ہوگا:

کاروبار میں اگر کبھی کوئی بھی نقصان ہوگا تو وہ سب سے پہلے حاصل شدہ نفع سے پورا کیا جائے گا اگر حاصل شدہ نفع ختم ہونے کے بعد بھی نقصان باقی رہا تو وہ تمام شرکا اپنے لگائے گئے سرمائے کے تناسب سے شرکت میں ہونے والے نقصانات کو برداشت کرنے کے پابند ہوں گے۔

شرکت کا دورانیہ

سرمایہ کاری کی بنیاد پر قائم ہونے والی شرکت کا دورانیہ ایک ماہ ہوگا، ہرماہ کی یکم تاریخ سے معاہدہ شرکت کی ابتد اور ہر ماہ کی آخری تاریخ کو شرکت معاہدہ کا اختتام ہو جائے گا۔چونکہ ہر ماہ نیامعاہدہ شرکت ہوگا لہذا کسی بھی مہینے میں ہونے والے نقصانات کی صورت میں اس نقصان کی تلافی سابقہ مہینوں کے نفع سے نہیں کی جائے گی۔

فریق دوئم اگر آئندہ شرکت کاعقد جاری نہ رکھناچاہیں تو

فریق دوئم کاروبارمیں لگائے گئے سرمایہ کو نکلوانا اورآئندہ کے لیے شرکت کے عقد کو جاری نہ رکھناچاہیں تو :

1۔شرکت ختم کرنے اور نفع کی تقسیم کے حوالے سے ضابطہ

۱۔ہر ماہ کی آخری تاریخ کو اطلاع کردیں تاکہ آئندہ ماہ سے شروع ہونے والی شرکت میں لگا سرمایہ نہ لگایا جائے ،ایسی صورت میں ختم شدہ مہینے کا مکمل نفع دیا جائے گا۔

۲۔دوران ماہ اطلاع کی صورت میں اسی جاری مہینےیا کسی بھی آئندہ آنے والے مہینے کے اختتام تک عقد شرکت کو باقی رکھیں تاکہ عقدشرکت کے ختم ہونے تک مہینے کا مکمل نفع ان شرکاء کودیا جاسکے۔

۳۔کسی بھی مہینے کے دوران شرکت ختم کرنے کی صورت میں جس دن شریک کی جانب سے شرکت ختم کی جائے گی اس دن تک کا نفع اس شریک کو دیا جائے گا۔

2۔سرمایہ کی واپس وصولی کا طریقہ اور دورانیہ:

فریق دوم کے مطالبہ پر شرکت ختم ہونے کی صورت میں شرکت ختم ہونے کے سات یوم سے تین ماہ کے اندر ہی سرمایہ کار کی رقم اس کو واپس کی جاسکےگئی اور عقدشرکت ختم ہونے کے بعد رقم کی ادائیگی تک کے دورانیہ کا نفع اس شریک کو نہیں دیا جائے گا۔

فریق اول اگر شرکت عقد ختم کرنا چاہیں تو:

فریق اول یعنی نیو مسلم  ٹریڈرز کی جانب سےشرکت کاعقدختم کرنے کی صورت میں فریق اول فی الفور فریق دوم کو شرکت ختم کرنے کی اطلاع کرنے اور شرکت ختم ہونے کے ایک مہینے کے اندر اندر مکمل رقم کی یکمشت ادائیگی کرنے کا پابند ہوگا۔

رقم کی ادائیگی کا طریقہ

شرکاء کی جو بھی رقم (نفع، اصل سرمایہ یا دونوں کا مجموعہ) کے ذمہ واجب الادا ہو گی۔وہ رقم ہر ماہ کی چھ سے دس تاریخ کے درمیان تمام شرکاء خود یا بذریعہ وکیل یا نائب نقدی کی شکل میں واپڈا ٹاؤن میں مالکان کے گھر سے وصول کرسکتے ہیں تاہم اگر کوئی شریک کسی بھی وجہ سے اپنی رقم ازخودیا وکیل یا نائب  کے ذریعے وصول نہ کر سکتا ہو تو وہ بینک یا دیگر کسی بھی ذریعہ سے رقم وصول کرنا چاہتا ہوں تو اسی صورت میں نیومسلم ٹریڈرز کے مالکان یہ رقم پہنچانے کا اہتمام اگرچہ کر دیں گے تاہم رقم پہنچانے یا منتقلی وغیرہ کے تمام تر اخراجات اس شریک کے ذمے ہوں گے ،نیومسلم ٹریڈرزیا اس کے مالکان کے ذمے نہیں ہوں گے۔

نوٹ:         1.ٹیکس سمیت تمام معاملات میں شرعی ضوابط اور حکومت پاکستان کے قوانین کے مطابق عمل کیا جائے گا.

2.مستقبل میں موقع اور حالات کے پیش نظر اس معاملے میں کسی بھی قسم کی ترمیم کی جاسکتی ہے جس کی اطلاع دوسرے فریق کوکردی جائیگی۔

مندرجہ بالامعاہدہ  شرکت لکھ دیا ہے تاکہ بوقت ضرورت کام آئے اور فریقین اس کی پابندی کریں۔

مذکورہ شراکت نامہ کی روشنی میں آپ سے درج ذیل سوالات پوچھنے ہیں:

1۔مندرجہ بالا شراکت نامہ کے تحت جو پرافٹ آتا ہے وہ سلیپنگ پارٹنر کو لگائے ہوئے سرمایہ کا%1.5ہر مہینے ملتا ہے،سرمایہ کا ملتا ہے منافع کا نہیں۔کیا یہ طریقہ درست ہےیعنی ایک لاکھ روپے پر 15 سو روپے۔

2.نیز یہ جو معاہدہ ایک ماہ کا ہے دونوں فریقین کی رضامندی سے اس کی مدت اس سے زیادہ ہو سکتی ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

  1. شرکت یا مضاربت میں اگر ایک فریق کے لیے نفع کا ایک متعین حصہ طےکر دیا جائے تو اس سے شرکت یا مضاربت فاسد ہو جاتی ہے،مذکورہ شراکت نامہ میں فریق دوم کا حصہ اس کے لگائے گئے سرمائے کا1.5فیصد طے کیا گیا ہے جو کہ ایک لاکھ سرمائے کے پیچھے پندرہ سو روپے بنتا ہے،یہ صورت ایک شریک کے لئے نفع کا متعین حصہ طے کرنے کی ہے یعنی ایک لاکھ کے پیچھے پندرہ سو طے کرنا یا1.5فیصد طے کرنا مساوی ہے،لہذا نفع کی تقسیم کا مذکورہ طریقہ جائز نہیں، جائز طریقہ یہ ہے کہ1.5 فیصد کی نسبت لگائے گئے سرمائے کے بجائے حاصل ہونے والے نفع کے ساتھ کی جائے یعنی یوں طے کیا جائے کہ جو نفع ہوگا اس کا1.5 فیصد فریق دوم کو ملے گا۔

2.فریقین کی رضامندی سے معاہدے کی مدت ایک ماہ سے زیادہ ہو سکتی ہے۔

نوٹ:ہمارا مذکورہ جواب صرف پوچھی گئی شقوں سے متعلق ہے، پورے شراکت نامہ کی تصدیق نہیں۔

في الدرالمختار:6/484

وتفسدباشتراط دراهم مسماة من الربح لاحدهمالقطع الشرکة

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved