- فتوی نمبر: 11-346
- تاریخ: 25 مئی 2018
- عنوانات: اہم سوالات
استفتاء
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص کسی میاں بیوی کو عمرہ کروانے کا ارادہ رکھے اور اس شخص کی والدہ بھی ہوں اورو وہ عمرہ کرچکی ہوں اور یہ شخص اس بات پر مصر ہو کہ والدہ کو بھی ساتھ کروانا ہے اور کچھ پیسے والدہ کے عمرے کے اس کے بھائی دیں اور کچھ قرض اٹھانا پڑے جبکہ عمرہ رمضان کا ہو اور والدہ نے کبھی روزہ نہ رکھا ہو اور نہ ہی نماز کی پابندی ہو اور ان مذکورہ حالات میں اگر بیوی شوہر سے کہے وہ صرف آپ کے ساتھ چانا چاہتی ہے کیونکہ والدہ کچھ بیمار ہیں روزے نہ رکھنے سے ہمیں بھی مشکلات ہوں گی تو کیا یہ مطالبہ حرام ہے اور بیوی اپنے شوہر کے ساتھ تنہا عمرے پر نہیں جاسکتی جبکہ بیوی یہ بھی کہے کہ آپ ان کو حج کروائیں تو زیادہ بہتر ہے ابھی میں یہ سفر آپ کے ساتھ کرنا چاہتی ہوں ۔کیا شریعت میں میاں بیوی عبادت کی غرض سے تنہا اس سفر میں نہیں جاسکتے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
میاں بیوی عمرے پر جاسکتے ہیں یا نہیں یہ بات تو آپ کو بھی معلوم ہے اصل سوال یہ ہے کہ اس صورتحال میں کہ میاں کو کیا کرنا چاہیے ۔بیوی کی خواہش کو مقدم رکھنا چاہیے یا اپنی والدہ کی چاہت کو ؟ یہ مشورے کی بات ہے اس کے لیے میاں براہ راست رابطہ فرمائیں جس کے لیے وہ دارالافتاء تشریف لے آئیں
© Copyright 2024, All Rights Reserved