• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

سود کی رقم کا مصرف

استفتاء

*** کی دادی نے ***ے نام پر بینک میں 5000 روپے رقم جمع کروائی جو کچھ سال گذرنے کے بعد 50000 روپے ہوگئی، جو *** نے وصول کر لی تھی، بعد میں *** کو سود کی رقم سے بچنے کا احساس ہوا کہ سود کی رقم کا مصرف کیا ہو گا اور کیسے ہو گا؟

وضاحت: 1۔ ***بینک سے وصول کردہ رقم استعمال کر چکا ہے۔

2۔ *** اتنی مالی حیثیت رکھتا ہے کہ وہ سود کی استعمال شدہ رقم کے بقدر صدقہ نکال سکتا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں *** اتنی رقم ثواب کی نیت کے بغیر کسی غریب و محتاج (یعنی مستحقِ زکوٰۃ) کو صدقہ کے طور پر دے دے۔

إن علم أرباب الأموال وجب ردّه عليهم و إلا فإن علم عين الحرام لا يحل له و يتصدق به بنية صاحبه. (رد المحتار: 7/ 307)

و يردونها علی أربابها إن عرفوهم و إلا تصدقوا بها لأن سبيل الكسب الخبيث التصدق إذا تعذر الرد علی صاحبه. (رد المحتار: 9/ 635) فقط و الله تعالی أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved