- فتوی نمبر: 6-399
- تاریخ: 19 جون 2014
- عنوانات: اہم سوالات
استفتاء
*** کی دادی نے ***ے نام پر بینک میں 5000 روپے رقم جمع کروائی جو کچھ سال گذرنے کے بعد 50000 روپے ہوگئی، جو *** نے وصول کر لی تھی، بعد میں *** کو سود کی رقم سے بچنے کا احساس ہوا کہ سود کی رقم کا مصرف کیا ہو گا اور کیسے ہو گا؟
وضاحت: 1۔ ***بینک سے وصول کردہ رقم استعمال کر چکا ہے۔
2۔ *** اتنی مالی حیثیت رکھتا ہے کہ وہ سود کی استعمال شدہ رقم کے بقدر صدقہ نکال سکتا ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں *** اتنی رقم ثواب کی نیت کے بغیر کسی غریب و محتاج (یعنی مستحقِ زکوٰۃ) کو صدقہ کے طور پر دے دے۔
إن علم أرباب الأموال وجب ردّه عليهم و إلا فإن علم عين الحرام لا يحل له و يتصدق به بنية صاحبه. (رد المحتار: 7/ 307)
و يردونها علی أربابها إن عرفوهم و إلا تصدقوا بها لأن سبيل الكسب الخبيث التصدق إذا تعذر الرد علی صاحبه. (رد المحتار: 9/ 635) فقط و الله تعالی أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved