- فتوی نمبر: 8-221
- تاریخ: 22 فروری 2016
- عنوانات: عبادات > نماز > نماز جنازہ و میت کے احکام
استفتاء
نیز جنازہ کے دوران صفوں کے طاق ہونے کی کیا حیثیت ہے؟ اگر صفین تین سے زیادہ ہوں 4 ہوں یا 6 ہوں تو کیا حکم ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
جنازہ کے دوران تین صفوں کا مستحب ہونا تو خود حدیث سے ثابت ہے۔ اب اگر مجمع زیادہ ہو کہ جس کی وجہ سے زیادہ صفیں بنانا پڑیں تو وہ طاق بنائی جائیں یا جفت؟ ظاہر ہے کہ نفس جواز میں تو کوئی اشکال نہیں، البتہ افضلیت کس میں ہے تو بظاہر ’’ثلاثہ صفوف‘‘ والی حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ افضلیت طاق ہونے میں ہے۔ کیونکہ ’’ثلاثہ صفوف‘‘ والی حدیث میں افضلیت کی علت یا تو نفس کثرت ہے کہ تین کا عدد اقل جمع ہے، اور یا کثرت مع الوتر ہے (إن الله وتر يحب الوتر) کی حدیث کے پیش نظر ظاہر یہ ہے کہ علت کثرت مع الوتر ہے۔
بذل المجہود میں ہے:
عن مالك بن هبيرة قال قال رسول الله صلى الله عليه و سلم ما من ميت يموت فيصلي عليه ثلاثة صفوف من المسلمين إلا إذا أوجب، قال فكان مالك إذا استقل أهل الجنازة أي عدهم قليلاً (جزأهم) أي قسم (ثلاثة صفوف) للحديث. (13-14/ 134، و المرقاة: 4/ 170)
حلبی کبیر میں ہے:
و يستحب أن يصفوا ثلاثة صفوف حتى لو كان سبعة يتقدم أحدهم للإمامة و يقف وراءهم ثلاثة، و ورواءهم اثنان ثم واحد. (588)
© Copyright 2024, All Rights Reserved