• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

تدفین سے پہلے تعزیت کرنے کا حکم

  • فتوی نمبر: 25-248
  • تاریخ: 28 ستمبر 2021
  • عنوانات:

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میت کی تدفین سے پہلے میت کے اہل خانہ کے پاس تعزیت کے لیے دعاء مغفرت کر سکتے ہیں یا نہیں؟ کیونکہ بعض لوگ تدفین سے پہلے دعاء مغفرت کو معیوب سمجھتے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

میت کی تدفین سے پہلے اس کے اہل خانہ سے تعزیت کرنا درست ہے جس کا طریقہ یہ ہے کہ ان سے تسلی کے کوئی الفاظ بولے جائیں اور اس میں میت کی مغفرت کے الفاظ بھی بولے جا سکتے ہیں البتہ اس موقع پر ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا ثابت نہیں اس لیے اس سے احتراز کرنا چاہیے۔

درمختارمع ردالمحتار(3/174)میں ہے:

’’وتستحب التعزية للرجال والنساء اللاتي لا يفتن، لقوله عليه الصلاة والسلام «من عزى أخاه بمصيبة كساه الله من حلل الكرامة يوم القيامة» رواه ابن ماجه وقوله عليه الصلاة والسلام «من عزى مصابا فله مثل أجره» رواه الترمذي وابن ماجه. والتعزية أن يقول: ‌أعظم ‌الله أجرك، وأحسن عزاءك، وغفر لميتك….. وأولها أفضل

قال ابن عابدين: (قوله وأولها أفضل) وهي بعد الدفن أفضل منها قبله لأن أهل الميت مشغولون قبل الدفن بتجهيزه ولأن وحشتهم بعد الدفن لفراقه أكثر، وهذا إذا لم ير منهم جزع شديد، وإلا قدمت لتسكينهم جوهرة‘‘

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved