• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

تکبیر اولی کی فضیلت اور اس کی حد

استفتاء

(۱)تکبیر تحریمہ کے ساتھ نماز پڑھنے کی فضیلت  کے بارے میں  کوئی حدیث بتا دیں؟

(2) امام کے ساتھ اللہ اکبر نہ کہنے والا کس وقت تک لیٹ شامل ہو تو یہ فضیلت پا سکتا ہے ؟

(3)امام کی اقتدا میں اللہ اکبر ،ربنا لک الحمداور سلام کس وقت ادا کرنا چاہیئے؟

وضاحت مطلوب:تكبير تحريمہ سے کیا مراد ہے؟

جواب:میری مراد تکبیر اولی کے ساتھ نماز پڑھنے کی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(1)ترمذی(1/56)میں ہے۔

عن انس بن مالك قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم من صلى لله أربعين يوما في جماعة يدرك التكبيرة الأولى كتب له براءتان براءة من النار وبراءة من النفاق

ترجمہ:حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ۔جس نے اللہ کے لئے چالیس دن باجماعت پہلی تکبیر کے ساتھ نماز ادا کی اس کے لئے دو برأتیں لکھ دی گئیں (1)دوزخ سے خلاصی کی(2)نفاق سے نجات کی۔

(2)               تکبیر اولی کی فضیلت  کے بارے میں علماء کے مختلف اقوال ہیں ۔بعض کے نزدیک ثناء کے ختم تک۔بعض کے نزدیک سورت فاتحہ کے ختم تک۔بعض کے نزدیک قرات کے ختم تک۔بعض کے نزدیک جس کو پہلی رکعت ملی اس کو تکبیر اولی کی فضیلت مل گئی اور یہی قول وسعت والا اور صحیح ہےاور افضل یہ ہے کہ امام کیساتھ تکبیر کہےتاکہ کامل اجرپائے۔

شامی (2/293)میں ہے۔

وتظهر فائدة الخلاف في وقت إدراك فضيلة تكبيرة الافتتاح فعنده بالمقارنة وعندهما إذا كبر في وقت الثناء وقيل بالشروع قبل قراءة ثلاث آيات لو كان المقتدي حاضرا وقيل سبع لو غائبا وقيل بإدراك الركعة الأولى وهذا أوسع وهو الصحيح  وقيل بإدراك الفاتحة وهو المختار

عمدۃ الفقہ(2/88)میں ہے۔

تکبیر اولی کی فضیلت ملنے میں کے وقت میں   اختلاف ہے صحیح یہ ہے کہ جس کو پہلی رکعت ملی اس کو تکبیر اولٰی کی فضیلت مل گئی ۔اس میں وسعت ہے اور اسی پر فتویٰ ہے اگرچہ بعض کے نزدیک سورۃ فاتحہ کے ختم تک۔بعض کے نزدیک قرات  کے ختم تک۔بعض کے  نزدیک ثناء  تک اور افضل یہ ہے کہ امام کے ساتھ تکبیر کہے تاکہ کامل اجر پائے۔

امداد الفتاویٰ(1/103)میں ہے۔

سوال :تکبیراولیٰ کاثواب کب تک حاصل ہوتاہے۔ یعنی تکبیر اولیٰ میں شریک نہیں ہوابلکہ فاتحہ یاختم سورۃ قبل رکوع کے شریک ہواتوثواب تکبیراولی کاملے گایانہیں ؟

الجواب : اس میں کئی قول ہیں ۔ ایک تومقارنت تکبیرامام کے یعنی دونوں ساتھ کہیں ۔ دوسرے قبل فراغ ثناء امام کے۔ تیسرے اگرمقتدی موجودتھاتوتین آیت پڑھنے سے پہلے اوراگربعدمیں آیاتوسات آیت پڑھنے سے پہلے۔ چوتھے الحمدختم کرنے سے پہلے پانچویں پہلی رکعت میں شریک ہوجانے سے پہلے۔

تظهر فائدة الخلاف في وقت ادراك فضيلة تكبيرة الافتتاح. . .الخ

(3)مقتدی اللہ اکبر،ربنا لک الحمداور سلام امام کے بعد کہے۔

فتح الملھم (4/208)میں ہے۔

عن حطان ابن عبدالله الرقاشي قال صليت مع أبي موسى الاشعري صلاة…( فإذا كبر فكبروا )الخ فيه انه لا يكبر قبله ولامعه،بل بعده

ہندیہ (1/139)میں ہے:

ويحرم مقارنا لتحريمة الامام عند ابي حنيفة و عندهما بعد ما احرم والفتوي علي قولهما

ہندیہ (1/149)میں ہے:

اختلفوا في تسليم المقتدي قال الفقيه ابو جعفر المختار ان ينتظر اذا سلم الامام عن يمينه يسلم المقتدي عن يمينه و اذا فرغ عن يساره يسلم المقتدي عن يساره

بنایہ شرح ہدایہ (2/261)میں ہے:

ثم يرفع راسه ويقول سمع الله لمن حمده ويقول المؤتم ربنا لك الحمد(ويقول المؤتم ربنا لك الحمد )اي المقتدي يقول ربنا لك الحمد ليوافق مبدأ الركعة  بالحمد لله و يختمها بربنا لك الحمد

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved