- فتوی نمبر: 6-228
- تاریخ: 16 دسمبر 2013
- عنوانات: عبادات > نماز > نماز تراویح کا بیان
استفتاء
تراویح کی نماز کے بعد وتر نماز سے پہلے بعض امام صاحبان اجتماعی لمبی دعا مانگتے ہیں۔ کیا یہ مسنون ہے؟ اگر مسنون نہیں تو بدعت ہوئی۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
جائز ہے۔
"پس اگر جائز و امر اختیاری سمجھ کر تمام ترویحوں میں ہاتھ اٹھا کر دعا کی جائے تو اس میں بھی مضائقہ نہیں، اور اگر صرف ترویحہ خامسہ میں دعا کی جائے تو اس میں بھی مضائقہ نہیں۔ یہ تو اصل حکم ہے لیکن عارض پر نظر کر کے اولیٰ یہ ہے کہ درمیان ترویحوں میں دعا نہ کی جائے ۔۔۔۔ اور ہر چند کہ اصل حکم تخییر پر نظر کرتے ہوئے ترویحہ خامسہ میں دعا کرنا مستحسن و اولیٰ ہے وہ یہ ہے کہ ترویحہ خامسہ میں حزب قرآن پورا ہو جاتا ہے اور بعد تلاوت حزب قرآنی کے بعد دعا کرنا مستحب ہے اور وہ وقت اجابت دعا کا ہے۔ غرض تلاوتِ قرآن پاک سے فارغ ہو کر دعا کرنا مستحب ہے اور یہ وقت قبولیت دعا کا ہے، اس لیے ترویحہ خامسہ میں دعا کرنا مستحب و افضل و اولیٰ ہو گا۔” (امداد الاحکام: 1/ 625)
"سوال: تراویح کی بیس رکعت ختم پر دعا مانگنا کیسا ہے؟
الجواب: مستحب ہے۔” (فتاویٰ محمودیہ: 2/ 321) فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved