• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ترک رفع  الیدین کی احادیث

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اللہ تعالی کے نبیﷺ زندگی کے آخری دنوں میں بغیر رفع یدین سے نماز پڑھتے تھے، اور صحابہ بھی بغیر رفع یدین کے نماز پڑھتے تھے۔ اس بارے میں حدیث بتادیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

کتب احادیث میں رفع یدین اور ترک رفع یدین دونوں طرح کی احادیث موجود ہیں اس مسئلہ میں ہماری تحقیق یہ ہے  کہ حضورﷺ نے شروع میں تکبیر تحریمہ کے علاوہ دیگر مقامات پر  بھی رفع یدین کیا تھالیکن آخری عمر میں تکبیر تحریمہ کے علاوہ رفع یدین ترک فرمادیاتھا ۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ رفع یدین کرنے کی حدیث کے راوی حضرت مالک بن حویرث ؓ اورحضرت وائل بن حجر ؓ ہیں اور دونوں مسافر صحابی ہیں اس زمانے میں ان دونوں حضرات نے جیسے آپﷺ کو نماز پڑھتے دیکھاویسے آگے بیان کردیا اور تیسرے صحابی حضرت  ا بن عمرؓ ہیں ، لیکن ابن عمرؓ کا اپنا عمل ترک رفع یدین کا ہے اس سے معلوم ہوا کہ آپﷺ نے ابتداء میں رفع یدین کیا حضرت  ابن عمرؓ نے آپ ﷺ کا یہ عمل ذکر فرمایا،لیکن چونکہ آخر میں چھوڑدیا تھا اس کو بھی حضرت  ابن عمرؓ نے روایت کیا ہےاس لئے حضرت ابن  عمرؓ خود رفع یدین نہیں کرتے تھے،نیز حضرت ابن مسعودؓ اورحضرات  خلفاء راشدین کا عمل بھی تکبیر تحریمہ کے علاوہ ترک رفع یدین کا ہے چنانچہ

مسند حمیدی(277/2) میں ہے:حدثنا الحميدي قال ثنا الزهري قال أخبرني سالم بن عبد الله عن أبيه قال : رأيت رسول الله صلى الله عليه و سلم إذا أفتتح الصلاة رفع يديه حذو منكبيه وإذا أراد أن يركع وبعد ما يرفع رأسه من الركوع فلا يرفع ولا بين السجدتينترمذی (305/1)میں ہے:حدثنا هناد حدثنا وكيع عن سفيان عن عاصم بن كليب عن عبد الرحمن بن الأسود عن علقمة قال قال عبد الله بن مسعود : ألا أصلي بكم صلاة رسول الله صلى الله عليه و سلم ؟ فصلى فلم يرفع يديه إلا في أول مرة قال وفي الباب عن البراء بن عازب قال أبو عيسى حديث ابن مسعود حديث حسن وبه يقول غير واحد من أهل العلم من أصحاب النبي صلى الله عليه و سلم والتابعين وهو قول سفيان [ الثوري ] وأهل الكوفةحضرات خلفاء  راشدین تکبیر تحریمہ کے علاوہ رفع یدین نہیں کرتے تھے۔

دار قطنی (295/1)میں ہے:حدثنا أبو عثمان سعيد بن محمد بن أحمد الحناط وعبد الوهاب بن عيسى بن أبي حية قالا نا إسحاق بن أبي إسرائيل نا محمد بن جابر عن حماد عن إبراهيم عن علقمة عن عبد الله قال : صليت مع النبي صلى الله عليه و سلم ومع أبي بكر ومع عمر رضي الله عنهما فلم يرفعوا أيديهم إلا عند التكبيرة الأولى في افتتاح الصلاة قال إسحاق به نأخذ في الصلاة كلهاشرح معانی الآثار (307/1) میں ہے:فإن أبا بكرة قد حدثنا قال ثنا أبو أحمد قال ثنا أبو بكر النهشلي قال ثنا عاصم بن كليب عن أبيه: أن عليا رضي الله عنه كان يرفع يديه في أول تكبيرة من الصلاة ثم لا يرفع بعدحضرت عبدالله بن عمر ؓبھی نماز کے شروع میں ہی رفع یدین کرتے تھے۔

شرح معانی الآثار (308/1) میں ہے:عن مجاهد قال : صليت خلف بن عمر رضي الله عنهما فلم يكن يرفع يديه إلا في التكبيرة الأولى من الصلاةحضرت عبداللہ بن عمر ؓ  ،عبداللہ بن مسعود ؓاور خلفاء راشدین کے اس عمل سے معلوم ہورہا ہے کہ رفع یدین منسوخ ہوگیا تھا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved