• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

تشہد میں ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا

استفتاء

کیا تشہد میں ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا مایستکثره الناظر نہیں ہے؟بوجه عمل کثیر۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

نماز کے تشہد میں  دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا   ”مایستکثره الناظر “میں داخل ہے اوراس قول کے مطابق عمل کثیر ہے۔

توجیہ :کیونکہ عمل کثیر  کی تعریف میں ایک قول یہ ہے کہ نماز ی کوئی ایسا عمل کرے کہ جس شخص کے سامنے اس نے نماز شروع نہیں کی ہو وہ یہ سمجھے کہ یہ شخص نماز میں نہیں ہے ،تشہد میں دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے والے کو ایسا آدمی جس کے سامنے  اس نےنماز شروع نہیں کی یہی سمجھے گا کہ یہ شخص نماز میں نہیں ہے۔چنانچہ

مسائل بہشتی زیور(1/216 ) میں ہے:

عمل کثیر کی چند صورتیں ہیں:

1: دور سے دیکھنے والا  کہ جس کے سامنے نماز شروع نہیں کی وہ عمل ہوتے  دیکھ کر یہ سمجھے کہ وہ شخص نماز میں نہیں ہے۔

فتاوی ہندیہ (1/217 ) میں ہے:

لو نظر إليه ناظر من بعيد إن كان لا يشك أنه في غير الصلاة فهو كثير مفسد وإن شك فليس بمفسد وهذا هو الأصح هكذا في التبيين وهو أحسن كذا في محيط السرخسي وهو اختيار العامة كذا في فتاوى قاضي خان۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved