• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

تیمم کا مسنون طریقہ

استفتاء

۱۔ تیمم کا مسنون طریقہ کیا ہے؟کیا تیمم کرتے وقت یہ ضروری ہے کہ جب مٹی پر ضرب لگا کر اعضاء ممسوحہ(بازو ، منہ) پر ہاتھ پھیرنا شروع کیا تو جب تک ہاتھ پورے بازو پر یا پورے منہ پر نہ پھر جائے اس وقت تک ہاتھ بازو یا منہ سے جدا نہ ہو؟ یا مٹی پر ہاتھ مار کر جیسے بھی ہوبازو اور منہ پر پھیرے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

احادیث مبارکہ میں تیمم کی کوئی خاص صورت منقول نہیں بس چہرہ اور دونوں ہاتھوں کا کہنیوں سمیت استیعاب ضروری ہے۔البتہ فقہاء کرام نے اس کی تین صورتیں بیان فرمائی ہیں۔

۱۔ یہ کہ دل میں یہ نیت وارادہ کر کے کہ میں پاک ہونے یا نماز پڑھنے کیلئے تیمم کرتا ہوں۔بسم اللہ پڑھے،اور انگلیاں کھلی رکھتے ہوئے دونوں ہاتھ پاک رمین پر مارے اور ان کو زمین پر پہلے آگے کو پھر پیچھے کو ہلائے،پھر ان دونوں کو جھاڑے اور سارے منہ کو مل لے،مرد اپنی ڈاڑھی کا خلال کرے پھر فورا ہی دوسری مرتبہ حسب سابق دونوں ہاتھ زمین پر مارے اور آگے پیچھے کو ہلائے اور جھاڑ کر دونوں ہاتھوں پر کہنیوں سمیت ملے ، اس طرح کہ پہلے بائیں ہاتھ کے انگوٹھے اور ہتھیلی کی چھوڑ کر بائیں ہاتھ کی چار انگلیوں کو دائیں ہاتھ کے انگوٹھے کے علاوہ چاروں انگلیوں کے سرے پر ان کی پشت کی جانب رکھ کر کہنی تک کھینچ لائے اور پھر انگوٹھے اور ہتھیلی کو سامنے کی طرف رکھ کر کلائی تک کھینچے اور بائیں ہاتھ کے انگوٹھے کے اندرونی حصہ کے ذریعے دائیں ہاتھ کے انگوٹھے کی اوپر کی سطح  کا مسح کرے، پھر ایسے ہی بائیں ہاتھ کا مسح کرے انگوٹھی چھلا وغیرہ اتار ڈالے تاکہ کوئی جگہ چھوت نہ جائے۔

۲۔ دوسرا طریقہ بھی پہلے طریقے کی طرح ہے صرف اتنا فرق ہے کہ بائیں ہاتھ کی چار انگلیوں کے بجائے صرف تین انگلیوں اور ہتھیلی کے کچھ حصہ کو دائیں ہاتھ کی چاروں انگلیوں کے سرے پر انکی پشت کی جانب رکھ کر کہنی تک کھینچ لائے اور انگوٹھے اور انگشت شہادت اور باقی ہتھیلی کی دور رکھے اور پھر انگوٹھے اور انگشت شہادت اور باقی ہتھیلی کو سامنے کی طرف رکھ کر کلائی تک کھینچے،اور دائیں انگوٹھے کا بھی اس کے ساتھ ہی مسح کرے اسی طریقہ پر جو نمبر ۱ میں ذکر ہوا۔

۳۔ تیسرا طریقہ یہ ہے کہ بائیں ہاتھ کی ہتھیلی اور انگوٹھے اور تمام انگلیوں کو دائیں ہاتھ کی تمام انگلیوں اور انگوٹھے کے ظاہر و باطن پر کہنیوں سمیت پھیرے اور اسی طرح بائیں ہاتھ پر کرے۔

البتہ فقہاء کرام نے پہلے اور دوسرے طریقہ کو تیسرے طریقہ کے مقابلہ میں احسن قرار دیا ہے۔کیونکہ ان دونوں طریقوں میں بقدر امکان تراب مستعمل سے احتراز کی شکل موجود ہے۔باقی درست تینوں طریقے ہیں۔جنانچہ بدائع الصنائع میں ہے:

قال بعض مشائخنا: ينبغي أن يمسح بباطن اربع اصابع يده اليسري ظاهر يده اليمني من رؤوس الأصابع باطن يده اليمني من المرفق إلي الرسيغ ثم يمر بباطن ابهامه اليسري علي ظاهر ابهامه اليمني ثم يفعل ماليه اليسري كذلك۔

وقال بعضهم: يمسح بالضربة الثانية بباطن كفه اليسري مع الأصابع ظاهر يده اليمني إلي المرفق ثم يمسح به ارضا باطن يده اليمني الي اصل الإبهام ثم يفعل بيده اليسري كذالك،ولا يتكلف والاول اقرب الي الاحتياط لما فيه من الاحتراز عن استعمال التراب المستعمل بالقدر الممكن۔(بدائع:1/ 167)

اور شرح وقایہ میں ہے:

والأحسن في مسح الذراعين ان يمسح ظاهر الذراع اليمني بالوسطى والبنصر والخنضر مع شيئ من الكف اليسري مبتدئا عن رووس الأصابع ثم باطينا بالمسحة والابهام إلي روؤس الأصابع وهكذا يفعل بالذراع اليسري۔وفي السعايه: ووجه كون هذه الكيفية احسن للتحرز عن استعمال الغبار المستعمل وان كان ذلك غير مضر فلو مسح بكل الكف والاصابع جاز،كما في البزازية(سعایه علی شرح الوقایه ص1/ 520)

تیمم میں ہاتھ جب تک پورے چہرے پر یا پورے بازو پر نہ پھرے اس وقت تک ہاتھ چہرے یا بازو سے جدا نہ ہو۔یہ ضروری تو نہیں البتہ بہتر ہے کہ ہاتھ جب تک پورے چہرے یا پورے بازو پر نہ پھر جائے اسے جدا نہ کیا جائے۔جیسا کہ تقریرات رافعی میں ہے:

قال الرافعي :قاله:(وهذا أقرب الي الاحتياط لما فيه من الاحتراز عن استعمال التراب المستعمل بالقدر الممكن)يظهر علي ان الاستعمال يتحقق قبل الانفصال لا علي انه لا بد من الانفصال لتحققه وقد يقا: ان القصد بهذا الاحتياط، اذربما بدونها يرفع يده قبل تمام المسح بها ثم يتمه ، وقد حصل الاستعمال بالرف۔(تقریرات رافعیة علی الشامی 1/ 436)فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved