• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ٹیلی نار وغیرہ میں اکاؤنٹ کھلوانا

استفتاء

ٹیلی نار ایزی پیسہ اکاؤنٹ و دیگر موبی کیش اکاؤنٹ، یو پیسہ وغیرہ کے نام سے اکاؤنٹ کھولاجاتا ہے ۔ اس اکاؤنٹ ہولڈر کے اکاؤنٹ میں کچھ مخصوص رقم جو کہ کمپنی کی طرف سے متعین کردہ ہوتی ہے۔ اگر وہ رقم مثلاً 2000 روپے اکاؤنٹ میں ویسے ہی موجود ہیں اور آپ ان کو نکلواتے نہیں تو روزانہ آپ کو 60 یا 40 منٹ بظاہر انعام کے طور پر دیے جاتے ہیں جو کہ حقیقتاً اس اپنی رقم  2000 روپے اکاؤنٹ میں رکھنے کی وجہ سے دیے جاتے ہیں اگر اکاونٹ بیلنس 2000 روپے سے کم ہو جائے تو پھر وہ منٹ ملنا بند ہو جاتے ہیں۔

(1)۔ سوال یہ ہے کہ کیا 2000 روپے اپنے اکاؤنٹ میں رکھ کر ان کی وجہ سے روزانہ 40 منٹ لیتے رہنا شرعاً جائز ہے؟ اس روزانہ ملنے والے منٹس کا شرعی حکم سود کا ہو گا؟ لینے اور دینے والے کے متعلق سودی کام کا حکم ہو گا یا نہ؟ (2) اگر یہ ملنے والے منٹس استعمال نہ کیے جائیں اور رقم اکاؤنٹ میں رکھی رہے ایسا کرنا شرعاً کیسا ہے؟ کیونکہ منٹس استعمال نہیں کیے جا رہے۔

واضح رہے کہ اکاؤنٹ میں موجود یہ رقم بیلنس کی طرح نہیں ہوتی بلکہ اس کی واپسی نقد میں ہو سکتی ہے۔

1۔ اس اکاؤنٹ کے کھلوانے سے سائل کا مقصد صرف گھر سے پیسے منگوانا اور بھجوانا ہے، اس کے علاوہ  کوئی مقصد نہیں ہے۔

2۔ دوسری بات یہ ہے کہ اکاؤنٹ کی وجہ سے ایزی پیسہ منگوانے اور بھجوانے میں وقت کم خرچ ہوتا ہے۔

3۔ رقم منگوانے کے لیے اس  اکاؤنٹ میں بھی اخراجات اتنے ہی ہوتے ہیں کہ جتنے دوسرے ایزی پیسہ میں ہوتا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ مذکورہ تمام صورتوں میں 2000 اکاؤنٹ میں رکھوا کر روزانہ 60 یا 40 منٹ لیتے رہنا شرعاً جائز نہیں۔ کیونکہ روزانہ ملنے والے منٹ سود کے زمرے میں آتے ہیں۔ اور یہ منٹ لینے دینے  والے دونوں سودی کام میں ملوث ہیں۔

2۔ اگر یہ منٹ استعمال نہ کیے جائیں  تو پھر بھی ایسا کاؤنٹ کھلوانا جائز نہیں کیونکہ عقد تو بہر حال ہو ہی جائے گا۔ اور دوسری بات یہ بھی ہے کہ منٹ تو بہر حال آپ کو مل ہی جائیں گے جو کہ سود کے زمرے میں آتے ہیں چاہے آپ انہیں استعمال کریں یا نہ کریں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved