• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

تراویح چھوڑ کر فرض کی قضاء نماز پڑھنے کا حکم

استفتاء

گزارش ہے کہ  مجھےیہ پوچھنا تھا کہ اگر کسی کی  قضانمازیں بہت زیادہ ہوں مکمل کرنا اس کےلئے مشکل ہو تو کیا وہ رمضان میں تراویح چھوڑ کر اپنی  قضا  نمازیں پوری کرسکتا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

قضا نمازوں کو پڑھنا علیحدہ سے ضروری ہے  اور تراویح کی اہمیت علیحدہ سے ہے ایک کی وجہ سے دوسرے کو چھوڑ نا درست نہیں۔

شامی:(646/2)میں ہے:

‌الاشتغال ‌بقضاء ‌الفوائت ‌أولى وأهم من النوافل إلا سنن المفروضة وصلاة الضحى وصلاة التسبيح والصلاة التي رويت فيها الأخبار. اهـ. ط أي كتحية المسجد، والأربع قبل العصر والست بعد المغرب.

عمدۃالفقۃ:(346/2) میں ہے:

نوافل پڑھنے کی بجائے قضا نماز میں مشغول ہونا اولی و افضل ہے بلکہ قضا نوافل سے اہم ہے اس لئے نوافل کی بجائے قضاپڑھا کرے لیکن وہ مشہور سنتیں جو فرضوں کے ساتھ ہیں اور نماز تراویح وتہجدواشراق وچاشت وصلاۃالتسبیح وتحیۃ  المسجد اور چار رکعت قبل نماز عصرو عشاء وچھ رکعت نماز بعد مغرب یعنی صلاۃالاوابین وغیرہ نوافل جن کا احادیث میں ذکر آیا ہے اس حکم سے مستثنی ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved