- فتوی نمبر: 16-186
- تاریخ: 16 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > کمپنی و بینک > سودی بینکاری
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
میں نے یوبی ایل میں کرنٹ اکاونٹ کھولا ہے جس میں، میں کوئی پرافٹ نہیں لیتا تھااب بینک والوں نے ایک اکاؤنٹ مکمل کرنٹ اکاؤنٹ کے نام سے شروع کیا ہےجس میں وہ چیک بک ،اے ٹی ایم کارڈ فری دیتے ہیں اکاؤنٹ ہولڈر کو۔انشورنس بھی خود رکھی ہے انہوں نے(یعنی بینک نے) کہ اگرکوئی اکاؤنٹ ہولڈر مرجائے تو 25لاکھ دیئے جائیں گےاس میں کوئی بینک اوراکاؤنٹ ہولڈر کی ڈیل نہیں ہے۔سوال یہ ہے کہ کیا یہ فری چیک بک ،اے ٹی ایم کارڈ، انشورنس کی رقم لیناسودہوگا جو بینک ازخود اپنے اکاؤنٹ ہولڈر کو دے رہا ہے جس کے پیسے وہ کاروبار میں لگارہے ہیں؟
تنقیح
یوبی ایل میں فون کیا تھا تو رابطہ نہیں ہوا لیکن ان کی ویب سائٹ پر چیک کیا تو اندازہ ہوا کہ یہ سہولت عام کرنٹ اکاؤنٹ میں دیگر بینک بھی دے رہے ہیں لہذا بینک الحبیب والے نے بتایا کہ یہ سہولت عام کرنٹ اکاؤنٹ والے کو بغیر کسی اضافی چارجزکے دی جاتی ہے اور یہ بینک کی جانب سے صرف ایک سہولت ہے جیسے چیک بک وغیرہ سہولتیں ہوتی ہیں۔بینک الحبیب والے نے بتایا کہ انشورنس کی مذکورہ سہولت گذشتہ تین ماہ کی اوسط کو مدنظر رکھ کردی جاتی ہےاورصرف حادثاتی موت یا ذہنی معذوری کی صورت میں دی جاتی ہے۔(مفتی عبداللہ صاحب)
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ کرنٹ اکاؤنٹ میں فری چیک بک اوراے ٹی ایم کی سہولت لیناسود نہ ہوگا،کیونکہ یہ سہولتیں اکاؤنٹ ہولڈر کامقصود نہیں ہوتیں،بینک والے دے دیتے ہیں اکاؤنٹ ہولڈر لے لیتا ہے ،اگر نہ بھی دیں تو ان کی وجہ سےکوئی کرنٹ اکاؤنٹ کھلوانا نہیں چھوڑتا۔البتہ انشورنس کی مدمیں رقم لینا سود ہوگا،کیونکہ جتنی بڑی مقدار میں یہ رقم دی جاتی ہے اس کے لحاظ سے یہ سہولت بذات خود مقصود ہوتی ہے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved