• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

:عمرہ کرانے کو حق مہر مقرر کرنا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میرا نام عبداللہ ہے پندرہ جنوری کو میرا نکاح ہے اور اس سے دس دن بعد میری رخصتی ہے ۔نکاح کے تقریبا ایک ماہ بعد میں اپنی اہلیہ سمیت عمرہ کے سفر پر جارہا ہوں (ارادہ ہے)پوچھنا یہ تھا کہ کیا میں اپنی اہلیہ کو حق مہر میں عمرہ کا سفر کراسکتا ہوں ۔یعنی انہیں حق مہر میں نقد کچھ نہیں دوں گا بس حق مہر ہی یہ طے کیا جائے گا کہ عمرے کا سفر کرادوں گا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں عمرہ کروانے کو بطور مہر مقرر کرنا درست ہے ۔چنانچہ شامی (222/4)میں ہے:

قوله اوعرضا وکذا لو منفعة کسکني داره ورکجوب دابته وذراعة ارضه حيث علمت المدة کما في الهندة قلت ولابد من کونها مما يستحق المال بمقابلتها ليخرج ما ياتي من عدم صحة التسمية في خدمة الزوج الحرلها وتعليم القرآن

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved