- فتوی نمبر: 13-2
- تاریخ: 26 مئی 2019
- عنوانات: خاندانی معاملات > نکاح کا بیان > مہر کا بیان
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے والد نے ہماری والدہ کو طلاق دے دی تھی پھر ہماری والدہ نے دوسری جگہ شادی کرلی ہماری والدہ کے دوسرے شوہر نے ہماری پرورش کی ۔اب ہم بڑے ہو گئے ہیں ہم نے شناختی کارڈ پر دوسرے شوہر کا نام والدکی جگہ لکھوایا ہے ۔اب نکاح نامہ میں سرپرست کے خانہ میں اپنے اصلی والد کی جگہ دوسرے والد کا نام لکھوانا چاہتے ہیں اب آپ حضرات سے پوچھنا ہے کہ:
۱۔ کیا شناختی کارڈ میں والد کے خانہ میں دوسرے والد کا نام لکھوانا شرعا کیسا ہے؟
۲۔ نیز کیا ہم نکاح نامہ میں سرپرست/والد کے خانہ میں اپنے دوسرے والد کا نام لکھوا سکتے ہیں ؟
۳۔ کیا ان کا نام نکاح نامے پر لکھوانے سے نکاح ہو جائے گا؟
وضاحت مطلوب ہے:
معاشرے میں یا آپ کے ماحول میں آپ کو کس کی بیٹی بیٹے شمار کیا جاتا ہے یعنی آپ کی پہچان پہلے والد سے ہے یا دوسرے سے؟
جواب وضاحت:
پہلے والد سے ہی موسوم کیا جاتا ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
۱۔ شناختی کارڈ میں والد کے خانہ میں حقیقی والد کا نام لکھنا ضروری ہے والد کے خانہ میں سوتیلے والد کا نام لکھنا جائز نہیں البتہ سرپرست کے طور پر سوتیلے والد کا نام شناختی کارڈ میں لکھوا سکتے ہیں ۔
۲۔ نکاح نامے میں بھی والد کے خانہ میں سوتیلے والد کا نام لکھوانا جائز نہیں البتہ نکاح نامے میں اگر سرپرست کا خانہ ہو تو اس میں اپنے سوتیلے والد کا نام لکھواسکتے ہیں ۔
۳۔ نکاح پڑھاتے وقت اگر سوتیلے والد کا نام لیا گیاہو جبکہ سوتیلے والد کے نام سے آپ کی شہرت نہیں تو یہ نکاح درست نہ ہوگا البتہ اگر نکاح پڑھاتے وقت حقیقی والد کا نام لیا گیا تو نکاح درست ہو گا اگر چہ نکاح نامے میں سوتیلے والد کا نام لکھا گیا ہو۔
نوٹ:نمبر 3کاجواب اس بنیاد پر ہے کہ نکاح لڑکی کا ہو لیکن اگر لڑکے کا نکا ح ہو تو چونکہ لڑکا مجلس میں موجود ہوتا ہے اورعموماً اس کانام نہیں لیا جاتا بلکہ اس کو مخاطب کرکے نکاح پڑھا یا جاتا ہے لہذا لڑکے کا نکاح درست ہوگا۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved