• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

والدین کےکہنے پر جھوٹ بولنےکاحکم

استفتاء

1۔اگر والدین کوئی بات کہیں کسی سے کہنے کو لیکن وہ بات جھوٹ ہو تو کیا کرنا چاہیے؟

2۔اگر کوئی لڑکی شرعی پردہ کرنا چاہتی ہو لیکن والدین منع کردیں تو وہ لڑکی کیا کرے؟

3۔کوئی مہمان آئے اس کے گھر آنے سے پہلے اس کے بارے میں کچھ کہنا شروع کردیں یا مہمان چلاجائے اور اس کےجانے کے بعداس کےبارے میں کچھ کہنا شروع کردیں اس کے بارے اللہ اور نبی ﷺ نے کیا فرمایا ہے؟

وضاحت:(1)یعنی والدین جھوٹی بات کسی سے کہنے کو کہیں(2)والدین کزن وغیرہ سے پردہ نہ کرنے کا کہیں (3)مہمان کے آنے سے پہلے یا ان کے جانے کے بعد ان کی برائی وغیرہ کرنا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(1)والدین اگر جھوٹ بولنے کا کہیں تو ان کے کہنے پر جھوٹ بولنا جائز نہیں اگر مجبوری یا کوئی اہم مصلحت درپیش ہو تو گول مول بات کر سکتے ہیں۔

(2)اسی طرح والدین اگر شرعی پردہ سے منع کریں تو ان کے کہنے پر پردہ نہ کرنا یا چھوڑنا جائز نہیں اگر والدین زیادہ مجبور کریں تواپنا چہرہ چھپا کر غیر محرم رشتہ دار سے بس سلام دعا کرکے علیحدہ ہو جائیں بےتکلفی یا ہنسی مذاق کی نوبت نہ آئے۔

(3)مہمان کے بارے میں کوئی ایسی بری بات کہنا جو اس میں ہو تو یہ غیبت کے زمرے میں آتا ہے اور اگر نہ ہو تو بہتان ہوگا اور یہ دونوں گناہ کبیرہ ہیں۔والدین اگر ایسے کسی معاملے میں ملوث ہوں تو انہیں پیار محبت سے سمجھائیں،خود غیبت نہ کریں۔

تفسیر بیضاوی  (4/308)میں ہے:

)وان جاهداك لتشرك بي ماليس لك به علم) اِلٰهيته عبر عن نفيها بنفي العلم بها اشعارا بان ما لايعلم صحته لا يجوز اتباعه وان لم يعلم بطلانه فضلا عما علم بطلانه (فلا تطعهما) في ذلك فانه لا طاعة لمخلوق في معصية الخالق.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved