• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

واپڈا ملازمین سے انکے بجلی کے فری یونٹس کو خریدنا

  • فتوی نمبر: 10-297
  • تاریخ: 29 نومبر 2017

استفتاء

السلام علیکم محترم مفتی صاحب محکمہ واپڈا اپنے ملازمین کو انکے عہدے کے مطابق ہر سال کچھ فری یونٹس الاٹ کرتا ہے تا کہ وہ انہیں استعمال کریں۔ بعض ملازمین جنہیں ان یونٹس کے استعمال کی ضرورت نہیں ہوتی وہ یہ فری یونٹس بیچ دیتے ہیں ۔ بقول واپڈا ملازمین کے وہ یہ یونٹس چاہیں تو خود استعمال کریں یا بیچ دیں اس پر انکے محکمے کو کوئی اعتراض نہیں ۔ اس خریدو فروخت میں واپڈا ملازم سستے داموں اپنے یونٹس بیچتا ہے اور خریدنے والے کو سستے داموں یونٹس مل جاتے ہیں ۔ مثلا واپڈا ملازم کو 1000 یونٹس فری ملے ہیں اور اس کی مارکیٹ ویلیو مثلا 10 روپے فی یونٹ ہے۔ لہذا 1000 یونٹس 10000 روپے کے ہوئے تو واپڈا ملازم یہ 1000 یونٹس 6000 روپے میں بیچ دیتا ہے یعنی 6 روپے فی یونٹ ۔ اس طرح لینے والے کو یہ فائدہ ہوتا ہے کہ 1000 یونٹ اسے دس ہزار کی بجائے 6000 میں مل جاتے ہیں۔ تو کیا ایسے یونٹس خریدنا درست ہے؟ واپڈا ملازمین کا کہنا ہے کہ محکمے کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے کیونکہ واپڈا نے یونٹ ہماری ملکیت میں دے دئیے ہیں ۔براہ کرم راہ نمائی فرمائیں کہ کیا میں یہ یونٹس خرید سکتا ہوں ؟

وضاحت مطلوب ہے:

1۔ کہ یونٹس سے کیا بجلی کے یونٹ مراد ہیں یا کچھ اور؟

2۔ اگر بجلی کے یونٹ مراد ہیں تو ان کی خریدو فروخت کی کیا صورت ہوتی ہے؟

جواب وضاحت:

السلام علیکم یونٹس سے بجلی کے یونٹس ہی مراد ہیں ۔ اور خرید و فروخت کی صورت یہ ہوتی ہے کہ محکمہ والوں نے ملازمین کو ملنے والے فری یونٹس کے بارے میں ملازمین کو یہ اختیار دے رکھا ہے کہ وہ ان یونٹس کی سپلائی پاکستان بھر میں کسی بھی جگہ لے سکتے ہیں بس متعلقہ آدمی کو بتانے کی ضرورت ہوتی ہے کہ میرے فری یونٹس فلاں پتے کے میٹر پر سپلائی کر دو۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

واپڈا کے متعلقہ شعبہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے ہمیں مندرجہ ذیل معلومات فراہم کی ہیں:

1۔ کسی شخص کے نام پر فری یونٹس سپلائی کروانے کے لیے  واپڈا کے ملازم کو یہ غلط بیانی کرنی پڑتی ہے کہ میں اس گھر میں رہائش پذیر ہوں۔

2۔ محکمہ کی طرف سے اس کی اجازت نہیں ہوتی، اسی لیے محکمہ میں ایک ٹیم اسی کام کے لیے ہے کہ وہ ایسے ملازمین کا اتہ پتہ کر کے اس کے خلاف کاروائی کر ے۔

لہذا ملازم کے لیے یہ فری یونٹس کسی دوسرے کے نام پر سپلائی کرانا جائز نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved