- فتوی نمبر: 25-231
- تاریخ: 07 مئی 2024
- عنوانات: عبادات > نماز > امامت و جماعت کا بیان
استفتاء
اگر کوئی شخص وتر کی نماز پڑھنے کے دوران تیسری رکعت میں قرات کے بعد رفع الیدین کے بجائے سہواً سجدے میں چلا جائے پھر وہ نماز کے اندر ہی سجدہ سہو کر کے وتر مکمل کرنے کی بجائے چار رکعت نفل پڑھ لے تو کیا ایسا کرنا درست ہے؟
وضاحت مطلوب ہے کہ(1)کیا تیسری رکعت کا رکوع کیا ہے یا رکوع چھوڑ کر سیدھا سجدہ میں گئے ہیں؟اور بعد میں رکوع کیا ہے یا بالکل چھوڑ دیا ہے؟(2)سجدہ سہو تیسری رکعت میں کیا ہے یا چوتھی رکعت کے پورا کرنے کے بعد کیا ہے؟
(3)تیسری رکعت کے قعدہ میں بیٹھا تھا یا نہیں؟
جواب وضاحت(1)جی تیسری رکعت کا رکوع کیا ہے اور رکوع میں ہی خیال آیا ( 2)تیسری رکعت مکمل کر کے چوتھی رکعت بغیر سجدہ سہو کے مکمل کی ہے ۔(3) نہیں
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں آپ کے وتر ادا نہیں ہونگے البتہ چوتھی رکعت ملانے سے چاروں رکعات نفل شمار ہونگے۔
تنویر الابصار مع در المختار(2/664-665) میں ہے:( ولو سها عن القعود الأخير ) ( عاد ) ( ما لم يقيدها بسجدة ) …وسجد للسهو لتأخير القعود ( وإن قيدها ) بسجدة عامدا أو ناسيا أو ساهيا أو مخطئا ( تحول فرضه نفلا )… ( وضم سادسة )… ( إن شاء ) …( ولا يسجد للسهو على الأصح )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved