• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

زکوۃ کی ایک صورت

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں میرے پاس دو لاکھ کی رقم تھی، رمضان میں زکوۃ دیتا ہوں ،اگر شعبان کے آخر میں رمضان کے شروع میں ایک لاکھ روپے کاروبار سے آگئے تو کیا آنے والے لاکھوں روپے پر زکوٰۃ بنے گی جس پرسال نہیں گزرا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

سال گزرنا تب شرط ہے جب آدمی پہلے سے صاحب نصاب نہ ہو لیکن اگر پہلے سے صاحب نصاب ہو تو زکوۃ کی تاریخ میں جو رقم بھی موجود ہوگی اس کی زکوۃ دینی ہوگی،خواہ وہ ایک دن پہلے ہی کیوں نہ آئی ہوبشرطیکہ زکوۃ کی تاریخ  میں موجود رقم نصاب کے بقدر ہو، لہذا مذکورہ صورت میں کاروبار سے آنے والے ایک لاکھ روپے کی زکوۃ بھی دینی ہوگی۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved