• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

زکوٰة کی رقم سے مکان گروی لے کر دینا

استفتاء

میرے چچا کے فوت ہوجانے کے بعد انکے گھر والوں کا خرچہ چلانے والا کوئی نہیں تھا اور ان کا کوئی اپنا گھر بھی نہیں تھا۔ ان کی دو بیٹیاں اور تین بیٹے ہیں، ایک بیٹی تو شادی کے قابل ہے اور باقی سب بہت چھوٹے ہیں۔ پہلے تو وہ کرائی کے مکان پر رہتے تھے جس کا وہ کرایہ بھی نہیں دے سکتے تھے۔ ہم چار آدمیوں نے زکوٰة کا ایک لاکھ روپیہ جمع کر کے ان کو مکان کے لیے دیا۔اس میں وہ اب رہ رہے ہیں وہ خود بھی ضرورت مند تھے۔ انہوں نے اپنی بیٹی کی شادی کرنی تھی وہ مکان انہوں نے گروی پر لیا تھا دو سال کے لیے۔ اور اس مکان کا صرف بجلی وغیرہ کابل ادا کرتے ہیں اور دو سال کے بعد جب وہ مکان خالی کریں گے تو وہ ایک لاکھ جو ہم نے جمع کر کے دیا تھا مکان کے لیے وہ ان کے پاس واپس آجائے گا۔ تو مہربانی فرما کر آپ بتا دیں کہ مکان لے کر دینا زکوٰة کے پیسوں سے ٹھیک ہے یا نہیں؟ اور ہماری زکوٰة ہوئی یا نہیں؟ اگر نہیں ہوئی تو میں تو  ادا کرنے کی طاقت  رکھتا ہوں مگر باقی کے تین کے زکوٰة ادا کرنے کی کیا صورت ہوگی؟ اس مسئلہ کو وجہ کے ساتھ بیان فرما دیں تاکہ خوب وضاحت ہو جائے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

واضح رہے کہ گروی پر مکان لے کر گروی سے فائدہ اٹھانا سود کی صورت ہے جس سے پرہیز ضروری ہے۔

باقی زکوٰة کا مسئلہ یہ ہے کہ زکوٰة کی ادائیگی کے لیے شرط یہ ہے کہ مال زکوٰة پر مستحق کا قبضہ ہو۔ جیسا بحر الرائق میں ہے:

هي تمليك المال من فقير مسلم… و لم يشترط ( المصنف) قبض الفقير لأن التمليك في التبرعات لا يحصل إلا به. ( 2/ 353)

لہذا اگر آپ نے ایک لاکھ روپیہ چچا کے گھر والوں کے قبضہ میں دے دیا تھا پھر انہوں نے خود گروی پر مکان لیا تھا تو آپ کی زکوٰة ادا ہوگئی۔ اور اگر آپ نے چچا کے گھروالوں کے ہاتھ میں روپیہ نہیں دیا تھا بلکہ خود مکان گروی لے کر دیا ہے تو آپ کی زکوٰة ادا نہیں ہوئی۔

مکان واپس کریں، رقم واپس لیں اور چچا کے گھر والوں کے قبضہ میں دیں تب زکوٰة ادا ہوگی۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved