- فتوی نمبر: 33-380
- تاریخ: 17 اگست 2025
- عنوانات: خاندانی معاملات > وقف کا بیان > مساجد کے احکام
استفتاء
ہمارے گاؤں کو حکومت کی طرف سے سو سال پہلے مسجد کے لئے 2 کنال جگہ ملی ۔ جس میں سے ایک کنال میں مسجد اور امام صاحب کی رہائش ہے ۔اور ایک کنال جگہ خالی ہے جس میں ابھی مسجد کی نیت نہیں کی گئی ۔مسجد کی قبلہ کی دیوار کی طرف بھی آبادی ہے اور جنوب کی طرف بھی آبادی ہے ۔ شمال کی طرف سے ایک راستہ آتا ہوامسجد کے سامنے سے گزرتا ہے جو کہ مسجد کی خالی جگہ سے گزرتا ہے ۔یعنی راستہ مسجد کی جگہ میں ہے ۔اسی راستے سے نمازی مسجد میں آتے ہیں اور دوسرے لوگ بھی یہی راستہ اختیار کرتے ہیں ۔ یہ ایک کنال خالی جگہ میں سے ہے پہلے لوگ اس خالی جگہ کو اپنے جانوروں کے باندھنے کے لئے استعمال کرتے تھے ۔ اب اگر اس راستے کو بند کر کے دیواریں کر دی جائیں تو نمازیوں کے لئے بھی مسجد آنے کا راستہ نہیں رہے گا ۔اور لوگوں کی آمد و رفت کے لئے بھی مشکل ہوگی کیونکہ دوسرا راستہ دور پڑتا ہے ۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ مسجد کی زمین میں سے جو کچا راستہ نکل رہا ہے مقامی ایم پی اے اس راستے کو پکا کروانا چاہتا ہے جس سے نمازیوں کو بھی سہولت ہو گی اور دوسرے لوگوں کی آمد و رفت میں بھی آسانی ہوگی ۔ کیا مسجد کی زمین کے اس راستے کو پکا کرنے کی اور نمازیوں اور عمومی لوگوں کے لئے استعمال کرنے کی گنجائش ہے ؟
وضاحت مطلوب ہے :سائل کا سوال سے کیا تعلق ہے ؟
جواب وضاحت: سائل انتظامیہ کا رکن ہے ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں راستے کو پکا کرنے اور نمازیوں اور دوسرے لوگوں کے لئے استعمال کرنے کی گنجائش ہے ۔
تبیین الحقائق (3/ 331)میں ہے:
يجوز أن يجعل شيء من الطريق مسجدا أو يجعل شيء من المسجد طريقا للعامة اهـ يعني إذا احتاجوا إلى ذلك.
فتح القدیر (6/ 235)میں ہے :
وفي كتاب الكراهية من الخلاصة عن الفقيه أبي جعفر عن هشام عن محمد أنه يجوز أن يجعل شيء من الطريق مسجدا، أو يجعل شيء من المسجد طريقا للعامة اهـ. يعني إذااحتاجوا إلى ذلك.
شامی (4/ 378)میں ہے :
ويؤيده ما في التتارخانية عن فتاوى أبي الليث، وإن أراد أهل المحلة أن يجعلوا شيئا من المسجد طريقا للمسلمين فقد قيل ليس لهم ذلك وأنه صحيح، ثم نقل عن العتابية عن خواهر زاده إذا كان الطريق ضيقا والمسجد واسعا لا يحتاجون إلى بعضه تجوز الزيادة في الطريق من المسجد لأن كلها للعامة اهـ والمتون على الثاني، فكان هو المعتمد لكن كلام المتون في جعل شيء منه طريقا، وأما جعل كل المسجد طريقا فالظاهر أنه لا يجوز قولا واحدا نعم في التتارخانية سئل أبو القاسم عن أهل مسجد أراد بعضهم أن يجعلوا المسجد رحبة والرحبة مسجدا أو يتخذوا له بابا أو يحولوا بابه عن موضعه، وأبى البعض ذلك قال إذا اجتمع أكثرهم وأفضلهم ليس للأقل منعه. اهـ.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved