• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ماہ ربیع الثانی کانام ربیع الغوث رکھنا

استفتاء

پچھلے دنوں ٹی وی  کے ایک دینی چینل پر ماہ**** منایاجارہا تھا۔ چنانچہ اسی نسبت سے پورا مہینہ سکرین پر روزانہ کی تاریخ کے ساتھ ماہ ربیع الثانی کی جگہ ربیع الغوث لکھا جاتارہا۔ ٹی وی والوں کے اس عمل پر قرآن وحدیث کی روشنی میں وضاحت فرمادیجئے۔ نیز یہ بھی ارشاد فرمادیں کہ قمری یعنی اسلامی مہینوں کے نام اور ان کی  ابتداء کب اور کیسے ہوئی اور ان ناموں کو تبدیل کرنا کس حد تک جائز ہے؟

الجواب

ربیع الثانی کا نام ربیع الغوث رکھنا حضورﷺ،صحابہ کرام رضی اللہ عنہم،تابعین،تبع تابعین،ائمہ اربعہ اور علماء کرام ومشایخ عظام رحمہم اللہ سے لیکے پندرھویں صدی تک کی تمام امت مسلمہ کے اجماعی تعامل کے خلاف ہونے کی وجہ سے ناجائز اور بدعت ہے۔

اگر کسی خاص مہینہ میں کسی خاص اللہ تعالیٰ کے نیک بندے کے پیدائش یا وفات یا کسی اور قابل ِذکرواقعہ کی وجہ سے اس مہینہ کی نسبت اس اللہ والے کی طرف کرنا جائز ہوتا تو سب سے پہلے ربیع الاول کو خود آقائے نامدارحضوراکرم ﷺ کی طرف منسوب کیا جاتالیکن نہ تو خود آپ علیہ الصلوة والسلام کی حیا ت مبارکہ میں ربیع الاول کی نسبت آپ علیہ السلام کی طرف کی گئی اور نہ ہی آپﷺ کے وفات کےبعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے آج تک کی امت مسلمہ نے ایسا کیا جب کہ ا س کے اسباب اور دواعی بھی موجو د تھے اور رکاوٹیں وموانع بھی کچھ نہ تھیں اور نہ ہی خود****کی زندگی میں ایسا گیا اور نہ ہی ان  کی زندگی کے بعد سے لیکر آج تک امت کے اسلاف میں سے کسی نے ایسا کیا اگر یہ کام کسی خیر یا بھلائی  کا سبب ہوتاتو پندرھویں صدی کے کچھ مسلمان سبب قائم ہونے کے باوجود چودہ صدیوں تک کی امت مسلمہ سے اس میں سبقت نہ لیجاتے۔فقط واللہ تعالٰی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved