- فتوی نمبر: 16-366
- تاریخ: 15 مئی 2024
- عنوانات: عبادات > حج و عمرہ کا بیان
استفتاء
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کچھ حجاج کرام مکہ مکرمہ سے طائف زیارت کے لیے گئے۔ طائف سے واپسی پر کچھ حجاج کرام نے احرام باندھا اور کچھ حجاج نے نہیں باندھا۔ بعد میں پھر جن حجاج کرام نے احرام نہیں باندھا تھا وہ مدینہ منورہ زیارت کے لیے آئے، اور واپسی پر مکہ مکرمہ احرام باندھ کر آئے اور عمرہ کیا۔
اب سوال یہ ہے کہ جو حجاج کرام طائف سے آتے ہوئے احرام کے بغیر آگئے اور پھر مدینہ منورہ چلے گئے اورمدینہ منورہ سےواپس مکہ مکرمہ آتےہوئے احرام باندھ کر عمرہ کر لیا۔ اب ان کے ذمے کوئی دم اور عمرہ کی قضاء ہے یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں مدینہ منورہ سے واپسی پر احرام باندھنے اور عمرہ کرنے کی وجہ سے طائف سے بغیر احرام مکہ مکرمہ آنے کی وجہ سے جو دم اور عمرہ واجب ہو گیا تھاوہ ساقط ہو گیا۔ لہذااب ان کے ذمے نہ دم ہےاور نہ عمرہ کی قضاہے۔
مناسک ملا علی قاری (87) میں ہے:
(ومن دخل) أي من أهل الآفاق (مكة) أو الحرم (بغير إحرام فعليه أحد النسكين) أي من الحج أو العمرة، و كذا عليه دم المجاوزه أو العود (فإن عاد إلى ميقات من عامه فأحرم بحج فرض أي أداء) أو قضاء أو نذر أو عمرة نذر (أو قضاء) و كذا عمرة سنة و مستحبة (سقط به) أي بتلبيته للإحرام من الوقت (ما لزمه بالدخول من النسك) أي الغير المتعين (ودم المجاوزة و إن لم ينو) أي بالإحرام (عما لزمه) أي بالخصوص، لأن المقصود تحصيل تعظيم البقعة، و هو حاصل في ضمن كل ما ذكر
© Copyright 2024, All Rights Reserved