- فتوی نمبر: 1-48
- تاریخ: 10 جولائی 2005
- عنوانات: عبادات > منتقل شدہ فی عبادات
استفتاء
3۔ احسن الفتاویٰ تالیف مفتی رشید احمد رحمہ اللہ جلد 2 میں صفحہ نمبر 79 میں مسئلہ لکھا گیا ہے مرض سیلان میں حفاظت وضو کی مفید تدبیر درج ہے۔
"سوال: کسی عورت کو پانی خارج ہوتا ہے لیکن اس کو یہ بالکل پتہ نہیں چلتا کہ پانی کس وقت اور کب آتا ہے جب تک کہ وہ اسے دیکھتی نہیں کبھی تو کم بہتا ہے اور کبھی زیادہ۔۔۔الیٰ آخر المسئلة
جواب: جب نماز کے اندر وضو ٹوٹنے کا یقین نہ ہو نماز ہو جائے گی ایسی مريضہ شرمگاہ کے اندر اسفنج رکھ لیا کرے یہ پانی کو جذب کرتا رہے گا، جب تک اسفنج کے اس حصہ پر رطوبت نہیں آئے گی جو شرمگاہ کے گول سوراخ سے باہر ہے اس وقت تک وضو نہیں ٹوٹے گا۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم”
پوچھنا یہ ہے کہ اس صورت میں ( یعنی جب تک رطوبت باہر نہیں آئے گی وضو نہیں ٹوٹے گا) کیا ہر نماز کے وقت نیا وضو کرنے کی ضرورت ہوگی یا نہیں؟ رطوبت باہر نہیں آئی ظہر کے وضو سے عصر کی نماز پڑھ لی معذور کے حکم کی طرح عصر کے وقت کے لیے نیا وضو نہیں کیا، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ اسفنج کی صورت میں جب رطوبت باہر نہیں آئی اور دوسری نماز کا وقت آگیا تو کیا استنجا کرنا ضروری ہے یا نہیں؟ یا صرف اسفنج تبدیل کرلیا جائے۔ بعض جگہ استنجا کی سہولت میسر مشکل سے ہوتی ہے یا بعض دفعہ وضو کرنا بار بار ہر نماز کے لیے مشکل ہوتا ہے جیسے حرم میں طواف کرتے ہوئے دوسری نماز کا وقت آجانا۔ وہاں وضو کی سہولت تو آب زمزم سے میسر ہو جاتی ہے لیکن استنجا کی جگہیں بہت دور ہوتی ہے۔ ایسی صورتحال میں مريضہ کیا کرے گی؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
3۔ جب تک رطوبت باہر نہیں آئے گی وضو نہیں ٹوٹے گا۔ رطوبت بھی باہر نہ آئی ہو اور نہ ہی کسی اور وجہ سے وضو ٹوٹا ہو تو ہر نماز یا دوسری نماز کے لیے نیا وضو کرنے کی ضرورت نہیں، ظہر کے وضو سے عصر کی نماز پڑھنا جائز ہے، جب تک رطوبت باہر نہ آئی ہو اس وقت تک نہ استنجا کرنے کی ضرورت ہے اور نہ اسفنج تبدیل کرنے کی ضرورت ۔ اگر کسی وجہ سے وضو ٹوٹ گیا ہو تو صرف وضو کر لینا کافی ہوگا۔۔۔۔۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved