- فتوی نمبر: 16-29
- تاریخ: 16 مئی 2024
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سونے کی حالت میں والدہ کے نیچے آجانے سے مرجائے تو ایسی صورت میں والدہ پر دیت اور کفارہ ہے کہ نہیں؟تحقیقی جواب دے کر مشکور فرمائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صوررت میں کفارہ یہ ہے کہ ایک تو وہ عورت تو بہ واستغفار کرے اور دوماہ کے مسلسل روزے رکھے اور عورت کی برادری مل کر (جس میں عورتیں اور نابالغ بچے شامل نہ ہونگے) بچے کےورثاء کو دیت کے طورپر دوہزار چھ سو پچیس تولے چاندی یا اس کی قیمت ادا کرے۔ اور یہ مقدار تین سالانہ قسطوں میں اداکردی جائے اور ماں کو اس میں سے اور بچے کی دیگر میراث میں سے حصہ نہیں ملے گا۔ اور اگر ورثاء سب بالغ ہوں تو اپنی رضامندی سے یہ دیت معاف بھی کرسکتے ہیں یا کچھ روپوں کے بدلے میں صلح بھی کرسکتے ہیں۔
الدر المختار (6/ 531)
( و ) الرابع ( ما جرى مجراه ) مجرى الخطأ ( كنائم انقلب على رجل فقتله ) لأنه معذور كالمخطىء ( وموجبه ) أي موجب هذا النوع من الفعل وهو الخطأ وما جرى مجراه ( الكفارة والدية على العاقلة ) والإثم دون إثم القتل
وفی الشامية:وحرمان الارث لمباشرة القتل.
فالنساء والذرية ممن له حظ فى الديوان وكذا المجنون لا شئ عليهم من الدية:ص342ج10
والقاتل عندناكأحدهم ولو القاتل امرأة وفى الشامية ىعني اذا كان من اهل الخطاءأما ان لم يكن فلا شئ عليه من الدية عندنا .ص: 345ج10
احکام القران للجصاص(2/322) میں ہے:
قوله تعالى الا أن يصدقوا.قال ابوبكر يعني والله اعلم الا أن يبرأ أولياء القتيل من الدية.ص322ج2
© Copyright 2024, All Rights Reserved