- فتوی نمبر: 5-31
- تاریخ: 03 اپریل 2012
- عنوانات: عبادات > زکوۃ و صدقات
استفتاء
ہمارے پاس گاہک آتا ہے سونے کا زیور لینے ادھار پر۔ ہم ادھار پر فروخت کر دیتے ہیں لیکن پیسوں کی وصول یابی کے لیے بطور ضمانت وہی سونا اپنے پاس رکھ لیتے ہیں۔ گاہک جب پیسے دیتا ہے ،چاہے یکمشت دے یا قسطوں میں دے تب ہم وہ سونا اسے فراہم کر دیتے ہیں۔ کیا ایسا معاملہ کرنا درست ہے؟ اگر ناجائز ہے تو کوئی متبادل صورت تجویز فرما دیں جائے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
سوال میں مذکورہ صورت جائز ہے جبکہ مشتری کا اس پر قبضہ بھی کرالیا جائے۔
و لو كان ذلك الشيء الذي قال له المشتري "أمسكه” هو المبيع الذي اشتراه لعينه لو بعد قبضه لأنه حينئذ يصلح أن يكون رهنا بثمنه و لو قبله لا يكون رهنا. لأنه محبوس بالثمن ( إلى أن قال الشامي ) قوله لأنه حينئذ يصلح: لتعين ملكه فيه حتى لو هلك يهلك على المشتري و لا ينفسخ العقد. ( قوله: لأنه محبوس بالثمن ) أي و ضمانه يخالف ضمان الرهن فلا يكون مضمونا بضمانين مختلفين …رد المحتار، كتاب الرهن : 6/ 497
© Copyright 2024, All Rights Reserved