• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

نجس کارپٹ پر جائے نماز بچھاکر نماز پڑھنا

استفتاء

اس مسئلہ میں  اشکال یہ تھا کہ وضو کرکے گیلے پاؤں کارپٹ پر لگتے تھے  پہلے، پھر جائے نماز بچھاتے تھے۔ کیا اس صورت میں بھی نمازیں ہوئیں؟ (کیا نمازیں صحیح ہونے کی یہ وجہ ہے کہ صرف پاؤں کی جگہ ناپاک ہوتی تھی؟ ) اور اب بھی کیا اس طرح نماز پڑھتے رہنا درست ہے؟کیونکہ بچے کارپٹ پر پیشاب وغیرہ کر ہی دیتے ہیں باوجود احتیاط کے یا باہر کی جوتیاں وغیرہ لے کر آہی جاتے ہیں اور اتنی زیادہ اختیاط نہیں ہوپاتی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

آپ کے سوال کا جواب اب بھی وہی ہے یعنی مذکورہ نمازیں درست ہیں دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں، کیونکہ پاؤں اس وقت نجس ہوں گے جب پاؤں کی تری سے قالین کا نجس حصہ اتنا گیلا ہو جائے کہ اس کی تری پاؤں کو لگے۔ عام طور سے ایسا نہیں ہوتا۔

إذا نشر الثوب المبلول على حبل نجس هو يابس لا يتنجس الثوب لما ذكرنا من المعنى. و قال قاضي خان في فتاواه إذا نام الرجل على فراش فأصابه مني ويبس و عرق الرجل  و ابتل من عرقه إن لم يظهر أثر البلل في بدنه لا يتنجس جسده و إن كان العرق كثيراً حتى ابتل الفراش ثم أصاب بلل الفراش جسده و ظهر أثره في جسده يتنجس بدنه..إلى .. و  لو مشى على أرض نجسة رطبة و رجله يابسة تتنجس. و ذكر المرغيناني إن كان اليابس هو الطاهر يتنجس لأنه يأخذ بللاً من النجس الرطب و إن كان اليابس هو النجس و الطاهر هو الرطب لا يتنجس لأن اليابس يأخذ بللاً من الطاهر و لا يأخذ الرطب من اليابس شيئاً. زيلعي۔ ( شامی: 6/ 733 )

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved