استفتاء
ایک مقیم آدمی جو کہ ایک مسجد میں آیا۔ اور اس کا گمان یہ تھا کہ مسجد میں نماز جماعت کےساتھ ہو چکی ہے، حالانکہ مسجد میں نماز ہوئی نہیں تھی۔اور وہاں چند مسافر آدمی موجو د تھے۔ اس مقیم آدمی سے ایک مسافر آدمی نےکہا کہ آپ نماز پڑھا دیں تو یہ مقیم آدمی ان کی امامت کےلیے کھڑا ہوگیا۔ اور عصر کی نماز تھی۔ امام نے چار رکعت کی نیت کی اور پھر دوسری رکعت میں امام کے ذہن میں آیا کہ میرے پیچھے تو مقتدی مسافر ہیں اور میں نے چار رکعت کی نیت کی ہے اسی اثنا میں اس نے دو رکعت میں سلام پھیر دیا اور مسافروں نے بھی یہ سمجھا کہ امام بھی مسافر ہے لیکن اما م نماز پڑھانے کے بعد تھوڑی دیر اس سوچ میں بیٹھا رہا کہ نماز تو نہیں ہوئی اور جب امام پنی جگہ سے اٹھا تو مقتدی جو کہ مسافر تھے وہ جا چکے تھے اور امام ان مقتدیوں کو جانتا بھی نہ تھا۔ تو اب دریافت یہ کرنا ہے کہ ان مقتدیوں کی جو مسافر تھے۔ آیا نماز ہوگئی یا نہیں اگر نماز نہیں ہوئی تو ان کے بارے میں کیا حکم ہے؟ اور ان کی نماز نہ ہونے کا وبال امام پر ہوگا یا نہیں؟ اگر اسکا وبال امام پر ہوتو اس صورت میں امام کو کیا کرنا چاہیے اور آیا اس کی کوئی ایسی صورت بھی موجود ہے جس کی وجہ سے امام اس وبال سےبچ سکے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں فی الواقع تو مقتدیوں کی نمازنہیں ہوئی، کیونکہ مقیم کی اقتدا کرنے کی وجہ سے ان کے ذمے بھی چار رکعت کی ادائیگی تھی اور امام نے چار رکعت پڑھائی نہیں۔ لیکن چونکہ ان مقتدیوں کو اپنے امام کے مقیم ہونے کا علم نہیں تھا۔ اس لیے اس نماز کے صحیح ہونے نہ ہونے کا علم بھی ان کو نہ ہو سکا۔ لہذا یہ مقتدی اس نماز کو دوبارہ پڑھنے کے مکلف نہیں۔ لیکن امام کا یہ عمل اگرچہ قصداً تو نہ تھا، لیکن جہالت تو تھی اور جب مسئلے سے پوری واقفیت نہ تھی تو امامت سے معذرت کر لیتا۔ اس لیے امام گناہ گار ہے توبہ استغفار کرے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved