- فتوی نمبر: 1-383
- تاریخ: 25 جولائی 2008
- عنوانات: مالی معاملات
استفتاء
ایک عورت نے کاروبار کرنے کے لیے کچھ کمیٹیاں ڈالی تھی اور ان کا ارادہ تھا کہ کچھ پیسہ وہ کسی سے قرض لے لیگی پھر ان کی کمیٹی نکلی تو وہ اس نے اپنی والدہ کے پاس رکھ دی۔ اب ان کی امی نے وہ رقم خرچ کرلی ہے اور ان کے ایک بھائی ہیں وہ بینک میں کام کرتے ہیں جو کہ سود وغیرہ کا کام ہے تو ان کے بھائی صاحب نے ان سے کہا کہ آپ نے کاروبار کرنا تھا کیا نہیں؟ تو پھر اس نے اپنے بھائی صاحب کو بتا دیا کہ میں نے امی کے پاس پیسے رکھوائے تھے تو امی نے خرچ کردیے ہیں اور امی کہتی ہیں کہ میں آپ کو جلد ہی واپس کردوں گی لیکن مجھے جلدی چاہیں اور امی جلدی نہیں دے سکتی۔ تو ان کے بھائی صاحب نے کہا کہ میں آپ کو دو لاکھ دے دیتا ہوں تو تم کاروبار شروع کر لو اور بعد میں دے دینا۔ لیکن ان کے پیسے حرام کے ہیں اس لیے یہ نہیں چاہتی کہ یہ اپنے کاروبار میں حرام کے پیسے لگائے ایک بات یہ ہے ۔ دوسری بات یہ ہے کہ ان کی امی کے پاس ان کے والد کا پیسہ ہر وقت موجود ہوتا ہے ان کو جس وقت ضرورت ہوتی ہے وہ مانگتے ہیں تو پھر ان کی امی ایک دو دن کر کے ان کو دے دیتی ہیں اب ان کا مشورہ ہے کہ یہ اپنے بھائی صاحب سے رقم لے کر اپنے ابو کے پیسوں کی جگہ رکھ دے اور اپنے ابو کے پیسہ لے لے اور کاروبار شروع کرکے اپنے قرض وغیرہ بھی اتار لے اور اپنی آمدنی کا ذریعہ بھی بنالے تو کیا یہ جائز ہے؟
اسی سوال کا ایک حصہ یہ بھی ہے کہ اگر یہ عورت اپنے بھائی کے پیسوں کا چکر ختم کر کے صرف اپنے والد صاحب کے پیسے لے لے بقول اپنی امی کے کہ وہ کہتی ہیں کہ تمہارے ابو نے مجھے یہ اختیار دیا ہوا ہے کہ میں یہ رقم جس کو مرضی دوں اور جیسے مرضی استعمال کروں۔ لیکن مجھے معلوم ہے ابو غصہ والے بہت زیادہ ہیں اور ان کو غصہ آئے گا تو وہ بہت بولیں گے۔ لیکن یہ عورت پوچھنا چاہتی ہے کہ میں اپنی امی سے یہ رقم لے لوں تو مجھے تو اس میں کوئی گناہ نہیں ہے؟ اور اس طرح کرناجائز ہے کہ نہیں؟
وضاحت مطلوب ہے: ان کی والدہ کب تک دینے کو کہتی ہیں؟ کاروبار جلدی کرنے کی کس حد تک مجبوری ہے؟
جواب: ۱۔ والدہ جیسے ہی بیٹی کو ضرورت ہوگی ہفتہ دس دن میں رقم دے دیں گی۔ ۲۔ گھر کا نظام تنگی سے چلتا ہے اس لیے کاروبار میں پیسہ لگانا چاہتی ہے تاکہ کسی رشتے دار سے قرض نہ لینا پڑے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اگر یہ خیال ہے کہ آپ کی والدہ آپ کے والد کے پیسوں کے بارے میں غلط کہہ رہی ہیں تو ہوسکے تو صبر کریں۔ والدین میں جہاں تک ہوسکے جھگڑے سے بچیں۔ اگر گذارہ بالکل نہیں ہو پا رہا تو بھائی سے قرض لے کر استعمال کرلیں۔ پھر والدہ سے اپنی رقم لے کر بھائی کو واپس کردیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved