استفتاء
تحصیل داریل میں ایک بڑاگاؤں ہے جس کا نام منکیال بالا سے مشہورہے۔ اس گاؤں میں دس پرچون کی دکانیں ہیں اور دومیڈیکل اسٹور ہیں اورگلی کوچے بھی ہیں۔ اکثر ضروریات زندگی ملتی ہیں۔ حفظ اور کتابوں کامدرسہ بھی ہے۔ہر وقت درس وتدریس جاری ہے ۔آٹھ چکیاں ہیں ،تحصیل ڈاکخانہ ،ہسپتال چھ کلو میٹر کے فاصلہ پر ہے اور اس گاؤں کے سامنے پانی کا بڑانالہ ہے قدیمی وقت سے پل موجود ہے اور پل کر اس کرکے بستی باڑ ہے جس میں پچاس گھر اور سات دکانیں اور آٹھ چکیاں ہیں۔ حفظ مدرسہ بھی ہے ۔مذکورہ بالاگاؤں منکیال بالا کے مویشی خانے بھی اس بستی میں ہیں۔ اس بستی میں ایک ڈسپنسری بھی ہے حکومت کی طرف سےکوئی ڈاکٹر متعین نہیں ہے۔ منکیال بالا کے مغرب کی طرف ایک بستی ہے جس کا نام ڈکلوٹ ہے اس میں تقریباً دس بارہ گھر ہیں۔ منکیال بالا اور ڈکلوٹ کے درمیان دونہریں ،درخت ،کھیتیاں ، ایک کلومیٹر کی مقدار پرفاصل وحائل ہیں۔ان تینوں بستیوں کا مشترکہ قبرستان اور غمی خوشی ایک ہے ۔ ان تینوں بستیوں کی مردم شماری مرد ،عورتیں اور بچے ،بچیاں1750 ہیں۔ منکیال بالا کی غیرآبادزمین کو آباء واجداد نے تقسیم کرکے ابھی بیس بستیاں بنی ہیں۔ منکیال بالا کے شمال کی طرف بارہ بستیاں ہیں۔ ان میں سے آخری بستی جدوری تک چھ کلومیٹر کافاصلہ ہے۔تفصیل یوں ہے کہ منکیال بالا سے گھروٹ تک ایک کلومیٹر منکیال سے ویتاری تک ڈھائی کلومیٹر،منکیال سے بیاڑی تک تین کلومیٹر،منکیال سے جول تک چار کلومیٹر منکیال سے چوک تک پانچ کلومیٹر اور منکیال سے جدوری چھ کلومیٹر۔ ہرایک بستی کے درمیان درخت،کھیتیاں،مکانات اور غیرآباد زمین فاصل وحائل ہے۔اکثر بستیوں میں اپنی اپنی مساجد اور ضروریات زندگی کے لیے دکان اور دوایاں میسر ہیں۔ علماء بھی موجود ہیں۔
منکیال بالاسے جنوب کی طرف 5بستیاں ہیں۔ جنوب کی طرف آخری بستی نوکوٹ تک کا فاصلہ ساڑھے تین کلومیٹر ہے۔ درمیان میں چار بستیاں ہیں۔ جن کی تفصیل کچھ اسطرح ہے کہ منکیال بالا سے لائی بالا تک دو کلومیٹر، لائی پائین تک تین کلومیٹر،لائی درمیان میں حفظ اور کتابوں کا مدرسہ اور علماء کرام بھی موجود ہیں۔ لائی میں ہائی سکول بھی ہے پندرہ، سولہ دکانیں ،تین میڈیکل اسٹور ہیں۔ منکیال بالا اور نوکوٹ کے درمیان کھیتیاں درخت ،مکانات اور آباد وغیرآباد زمین حائل وفاصل واقع ہیں۔جنگلات میں دو قسم کے درخت ہیں۔ ایک قسم کے درخت بیس بستیوں میں تین حصوں پر منقسم ہیں۔ بغیر اجازت کے ایک دوسرے کاحصہ استعمال نہیں کرتے، دوسرے قسم کے درخت بیس بستیوں میں دو حصوں پر منقسم ہیں۔ اب بعض علماء کہتےہیں کہ یہ بستی والے منکیال بالا سے منتشر ہوئے ہیں، اس بنیاد پر سب بستیوں کو ملاکر منکیال بالا کو مصریت ثابت کرتےہیں، لہذا منکیال بالا میں نماز جمعہ فرض،واجب ہے نہ پڑھنے والا گنہگار ہے اور بعض علماء کہتےہیں کہ ان بستیوں والوں کے آباءواجداد منکیال بالا سے منتشر ہوکر ان بیس بستیوں پر منقسم ہوئےہیں اور درمیان میں حائلات مذکورہ ہیں۔لہذا منکیال بالا کو مصریت ثابت نہیں کرتے ۔ظہر کی نماز پڑھناضروری ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
آپ کی تحریر سے معلوم ہوتاہے کہ منکیال بالا شہر نہیں بلکہ گاؤں ہے۔ کیونکہ اس میں تیس، چالیس متصل مستقل دکانوں پر مشتمل بازار نہیں ہے۔ نیز وہاں کے لوگوں کے قریبی علاقوں میں جاکر آباد ہوجانے سے شہر نہیں بنا۔ لیکن آپ کے منکیال بالا سے گہروٹ۔۔۔منکیال سے ویتاری۔۔۔منکیال سے بیاڑی وغیرہ مکھنے سے معلوم ہوتاہے کہ عام لوگ ان بستیوں کو علیحدہ علیحدہ مستقل جگہ شمار کرتےہیں انہیں منکیال کے محلے نہیں سمجھتے۔لہذا منکیال بالا شہر نہیں گاؤں ہے۔
لہذا اگر وہاں جمعہ نہیں ہورہا تو ابھی شروع نہ کیا جائے۔
عن أبي حنيفة أنه بلدة كبيرة فيها سكك وأسواق ولها رساتيق وفيها وال يقدر على إنصاف المظلوم من الظالم بحشمته وعلمه أو علم غيره يرجع الناس إليه فيما يقع من الحوادث وهذا هو الأصح.(شامی ،ص:590،ج:1)۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved