• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

نکاح ختم کرنے پرحق مہرمیں دی گئی رقم کا مطالبہ کرنے کے متعلق سوال

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک لڑکی کی شادی ہوئی باہر کے ملک، کچھ عرصہ بعد اس کو وہاں سے طلاق ہوگئی پھر وہ واپس پاکستان آگئی اور اپنے قریبی رشتہ دار سے نکاح ہوا، اس سے بھی حالات موافق نہ ہوئے تو لڑکی نے طلاق کا مطالبہ کیا تو لڑکے نے کہا کہ آپ خلع لے لو میں طلاق نہیں دیتا، اب خلع کی صورت میں اس کیلئے کوئی مسئلہ تھا ..اب لڑکے نے یہ کہا کہ جو کچھ میں نے آپ کو دیا تھا حق مہر وغیرہ وہ واپس کردو تو میں آپ کو طلاق دیدونگا۔ اب آیا لڑکے کا یہ مطالبہ کرنا شریعت کی روسے کیسا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر لڑکا لڑکی کی نافرمانی کی وجہ سے نکاح ختم کرنا چاہتا ہے تو لڑکا اپنے طے کیے ہوئے حق مہرسے زائدکامطالبہ کرسکتا ہے ورنہ لڑکے کے لیے حق مہرسے زائد رقم کامطالبہ کرنا بڑےگناہ کی بات ہے۔

فی الشامية:5/95

وکره تحريمااخذشئي ويلحق به الابراء عمالها عليهاان نشزوان نشزت لاولو منه نشوز ايضا ولو باکثرمما اعطاها علي الاوجه فتح وصحح الشمني کراهة الزيادة

بدائع الصنائع:3/239

وأما الطلاق على مال  فهو في أحكامه كالخلع لأن كل واحد طلاق بعوض فيعتبر في أحدهما ما يعتبر في الآخر إلا أنهما يختلفان من وجه وهو أن العوض إذا أبطل في الخلع بأن وقع الخلع على ما ليس بمال متقوم يبقى الطلاق بائنا وفي الطلاق على مال إذا أبطل العوض بأن سميا ما ليس بمال متقوم فالطلاق يكون رجعيا

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved