• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

حیلہ اسقاط

استفتاء

برائے مہربانی دین متین میں حیلہ اسقاط کا صحیح طریقہ اور حیلہ اسقاط کا حکم تفصیلاً بتادیں، کیونکہ ہمارے سرحد کے علاقوں میں اس بارے میں شدید اختلاف پایا جاتاہے۔ اس لیے قول محقق سے آگاہ فرمادیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مروجہ حیلہ اسقاط کی شریعت میں کوئی اصل نہیں۔ بعض فقہاء نے جو حیلہ اسقاط کی اجازت دی ہے وہ اس وقت ہے کہ جب اتفاقاً کسی آدمی کے لیے ضرورت پڑجائے کہ اتفاق سے اس کے کچھ روزہ نماز رہ جائے اور اس کو قضاء کا موقع نہ ملے اور موت کے وقت وصیت کرلے، لیکن اس کے ترکہ میں اتنا مال نہیں جس تمام فوت شدہ نماز اور روزوں کا فدیہ ادا کیا جاسکے یہ نہیں کہ اس کے ترکہ میں مال موجود ہو اس کو تو وارث بانٹ لیں اور تھوڑے سے پیسے لیکر یہ حیلہ کرکے خدا اورخلق  کو دھوکہ دیں۔ یہ بھی اس وقت جائز ہے جبکہ اس سے عوام کا عقیدہ خراب نہ ہو اوررسم بدعت کی صورت اختیار نہ کرے ورنہ اس کو ترک کرناضروری ہوجاتاہے جیساکہ ہمارے زمانے میں اس میں طرح طرح کے منکرات پیدا ہوگئے ہیں ،اولاً تملیک فقراء اس طرح کی جاتی ہے کہ اس سے تملیک متحقق نہیں ہوتی، ثانیاً لوگوں نے اس کا ایساالتزام کرلیا ہے کہ اس کو اعمالِ تجہیز و تلقین میں سے ایک مستقل عمل سمجھتے ہیں جو یقیناً بدعت ہے۔

ويجب الاحتراز من أن يديرها أجنبي إلا بوكالة كما ذكرنا وأن يكون الوصي أو الوارث كما علمت ويجب الاحتراز من أن يلاحظ الوصي عند دفع الصرة للفقير ملاحظاً أن الفقير إذا أبى عن هبتها إلى الوصي كان له ذلك ولا يجبر على الهبة. (رسائل ابن عابدین،ص:225 ،ج:1)۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved